Topics

آنکھوں میں حلقے

سوال:  کونسی بیماری اور کمزوری ایسی ہے جو مجھے نہیں ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ہلے ہوئے ہیں۔ دس گیارہ سال سے گھسٹ رہی ہوں۔ لیکن دو سال پہلے مالش کی وجہ سے اتنی شدید تکلیف ہوئی کہ بستر سے لگ گئی۔ اب چند مہینوں سے کچھ چلنے پھرنے کے قابل ہوئی ہوں۔ ماہانہ نظام شدید تکلیف دہ ہے۔ مجھے اتنی شدید کمزوری ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتی۔ پورے جسم کی جان نکلتی رہتی ہے۔ سارا دن شدید بھوک لگتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے کچھ کھایا ہی نہیں۔کھایا پیا کچھ نہیں لگتا۔ آنکھوں کے حلقے کالے ہو رہے ہیں۔ ذرا سا ہلوں یا کچھ کام کروں تو بری حالت ہو جاتی ہے۔ سانس پھولنے لگتا ہے۔ ہاتھ اور جسم کانپتے رہتے ہیں۔ کمر میں اتنی تکلیف ہے کہ موت کی دعا مانگتی رہتی ہوں۔

جواب: کتاب روحانی علاج میں گدی اور کمر درد کا علاج کے عنوان سے جو علاج شائع ہوا ہے اسے تین عدد سفید چینی کی پلیٹوں پر زعفران اور گلاب سے لکھ کر، نیلی شعاعوں کے پانی دو دو اونس سے دھو کر صبح شام پئیں۔ رات کو سوتے وقت بستر میں لیٹ کر 100بار یا اللہ یا رحمٰن پڑھ کر آنکھیں بند کر کے سبز روشنی کا مراقبہ کریں۔ خیال رہے کہ کسی بھی حال میں قبض نہ ہو۔ قبض اگر ہو تو رات کو سوتے وقت ایک ٹیبل اسپون زیتون کا تیل پی کر اوپر سے دودھ پی لیں۔ یہ علاج بلاناغہ چالیس دن تک کریں۔ راولپنڈی مراقبہ ہال سے رجوع کریں۔ پتہ یہ ہے۔ مراقبہ ہال، قاضی مارکیٹ، مریڑ حسن، راولپنڈی۔ موت کی دعا نہ مانگیں۔ صحت کی دعا کیا کریں اور ہر جمعہ کو سوا پانچ روپے اپنا صدقہ نکال دیا کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س