Spiritual Healing
اب میں اس آس پر بیٹھی ہوں کہ شاید کوئی رشتہ
آ جائے۔ لیکن میری قسمت کے دروازے ایسے بند ہیں کہ کہیں سے امید نہیں ہے۔ میں ہر وقت
کڑھتی رہتی ہوں اور اپنی تقدیر پر آنسو بہاتی رہتی ہوں۔ کوئی وظیفہ نہیں چھوڑا۔
ایک صاحب نے میری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا
اور انہوں نے بھی کہلا دیا کہ والدین میری شادی کہیں اور کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح وہاں
سے بھی میں مایوس ہو گئی کہ پتہ نہیں خدا کو کیا منظور ہے۔ آپ یقین کریں دعا مانگتے
وقت آنسو بہتے رہتے ہیں۔ پتہ نہیں اللہ تعالیٰ میری دعا کیوں نہیں قبول کرتا۔ میری
دعا اوپر تک کیوں جاتی؟ آپ ہی بتائیں۔ میں اتنی پریشان ہوں اب مجھے ڈر ہے کہ کہیں میں
پاگل نہ ہو جاؤں کیونکہ میرا ذہن اب جواب دے چکا ہے۔
میں آپ کو خدا کا واسطہ دے کر کہتی ہوں کہ
میرا خط ضرور شائع کریں اور مجھے وظیفہ بتائیں جس کے کرنے سے میرا مسئلہ حل ہو جائے۔
میں نے اپنے بارے میں کسی سے پوچھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمہاری شادی میں بہت رکاوٹ
ہے۔ اگر اس دوران شادی ہو بھی گئی۔ تو وہ ناکام ہو گئی اس بات سے میں اور ڈر گئی اور
اب میں بہت زیادہ پریشان رہنے لگی ہوں۔ اپنی بیٹی سمجھ کر مجھے کچھ پڑھنے کے لئے دیں
تا کہ میری پریشانی دور ہو۔
جواب: میرا مشاہدہ ہے کہ اکثر لوگوں کے عبادات
و ریاضات کا یہ عالم ہے کہ نماز باجماعت اس طرح پڑھتے ہیں کہ کبھی تکبیر اولیٰ قضا
نہیں کی۔ اشراق، چاشت، تہجد کی نفلوں میں کئی کئی پاروں کی تلاوت، اوابین کی نفل کی
ادائیگی، ذکر و اذکار اس کے علاوہ وظائف کی ایک لمبی فہرست، حسب توفیق حج و زیارت کی
سعادت حاصل کرنا، اعمال حسنہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا۔ الغرض جو کچھ بھی ان سے ممکن
ہوتا ہے وہ کر گزرنے سے نہیں چوکتے لیکن دل کی دنیا کا یہ حال ہے کہ شک اور بے یقینی
کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر موجزن ہے۔ ان کی گفتگو سوائے پریشانی اور مایوسی کے لاحاصل۔
یاد رکھئے۔۔۔۔۔۔زیادہ وظائف پڑھنے سے فائدہ
کے بجائے الٹا نقصان ہوتا ہے مسائل حل ہونے کی بجائے اور پیدا ہونے لگتے ہیں۔ مشکلیں
آسان ہونے کی بجائے اور پیدا ہونے لگتی ہیں۔ آسانیاں مشکلات کا روپ دھار لیتی ہیں۔
ذہنی پیچیدگیاں، انتشار، کشمکش اور خیالات کی یلغار سب مل کر بیک وقت انسان پر اس طرح
حملہ آور ہوتی ہیں کہ وہ شک و شبہات میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کو اپنے
حفظ و امان میں رکھے۔ ایسے لوگ اللہ تعالیٰ (جو اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ
محبت فرماتے ہیں ایک ماں کا حال یہ ہے کہ بچے کی ذرا سی تکلیف دیکھی نہیں جاتی) کی
رحمت سے مایوس ہو کر بالآخر مر جاتے ہیں۔ اللہ کی رحمت سے مایوس ہو کر بندہ دین اور
دنیا دونوں کی طرف خسارے میں رہتا ہے۔
ہمارے پیارے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں
زندگی گزارنے کا ایک پروگرام دیا ہے اس میں اعتدال ہے اور اگر اعتدال نہ ہو تو زندگی
درہم برہم ہو جاتی ہے۔ اس پروگرام کی عملی مثال خود حضور اکرمﷺ کی سیرت طیبہ اور صحابہ
اکرامؓ اور اللہ کے مقرب بندوں اولیاء کی زندگیاں ہیں۔ قرآن پاک کے قانون کے مطابق
اللہ تعالیٰ سے قربت کی نشانی یہ ہے کہ بندہ خوف اورغم کی زندگی سے دور ہو جاتا ہے
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:”تحقیق اللہ کے دوستوں کو خوف ہوا ہے
اور نہ وہ غمزدہ زندگی سے آشنا ہوتے ہیں۔” (قرآن)
اپنے والد سے کہئے کہ وہ بیک وقت سب کچھ پڑھنا
چھوڑ دیں، صرف پانچ وقت نماز ادا کریں۔ آپ کے مسئلہ کا بظاہر اس کے علاوہ کوئی اور
حل نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س