Spiritual Healing
دراصل میرے والد صاحب آج کل مولوی بن گئے ہیں۔
اس سے پہلے وہ ایسے نہیں تھے مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔ مگر پتہ نہیں کونسا انقلاب
آ گیا کہ ہم خاندان سے بھی کٹ گئے۔ نہ کسی شادی میں شریک ہو سکتے ہیں اور نہ کوئی خوشی
کی تقریب اٹینڈ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ وہاں فوٹو اور مووی بنتی ہے۔ پہلے ہمارا گھر روشن
خیال تصور کیا جاتا تھا۔ ٹی وی وغیرہ تھا مگر سب بیچ دیا گیا۔ اب تو خود اعتمادی بھی
ختم ہو گئی ہے۔ کلاس کی میڈم سے بھی بات نہیں کر سکتی۔ مجھے کوئی ایسی دعا بتا دیجئے
کہ میرے ابو خوشی سے راضی ہو جائیں اور میں اپنی تعلیم مکمل کر سکوں۔
جواب: کسی طرح اگر آپ اپنے والد کو روحانی
ڈائجسٹ چند ماہ پڑھوا لیں تو انشاء اللہ ان کے مزاج میں اعتدال اور توازن پیدا ہو جائے
گا۔
رات کو سونے سے پہلے اول آخر گیارہ بار درود
شریف کے ساتھ اکتالیس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر والد کا تصور کر کے دم کر دیا کریں۔
اپنی والدہ صاحبہ سے عرض کریں کہ صبح چائے یا پانی پر ایک مرتبہ یا ودود پڑھ کر دم
کر کے پلا دیا کریں۔ تعلیم جاری رکھیں ریگولر نہ پڑھ سکیں تو پرائیویٹ امتحان دیں۔
اللہ کی طرف سے آپ کی مدد ہو گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س