Spiritual Healing
ابھی کوئی دو تین دن پہلے میری بہن نے خواب
میں دیکھا ہے کہ آسمان پر تین بہت چمکتے ہوئے ستارے ہیں اور تینوں ٹوٹ کر گر جاتے ہیں۔
جواب: خواب کی تعبیر میں یہ راز منکشف کیا
گیا ہے کہ شروع شروع میں رشتوں کو معیار زندگی کے بھیانک روپ میں پرکھا گیا اور پھر
جیسے وقت گزرتا رہا عمریں بڑھتی رہیں اور عمر رشتوں کے حصول میں رکاوٹ بنی رہی۔ ستاروں
کا بہت زیادہ روشن دیکھنا معیار زندگی کی طرف اشارہ ہے اور ستاروں کا آسمان سے ٹوٹ
کر گر جانا رکاوٹ کا تمثل ہے۔
اللہ تعالیٰ جس طرح زندگی گزارنے کے لئے تمام
وسائل فراہم کرتے ہیں اسی طرح لڑکیوں کے رشتہ بھی آتے ہیں لیکن برا ہو دولت پرستی کا
کہ اس آسان اور فطری عمل کو، قوم نے پیچیدہ مسئلہ بنا دیا ہے۔ دولت پرستی کے جذبہ سے
آنے والے رشتوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور لڑکیوں کی عمریں بڑھتی رہتی ہیں جس
کا نتیجہ یہ ہے کہ آج گھر گھر لڑکیاں سہاگ کے انتظار میں بوڑھی ہو رہی ہیں۔ میری آنکھیں
دیکھ رہی ہیں کہ ایک وقت آئے کہ “ولدیت” زیر بحث آ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے
حفظ و امان میں رکھے۔
مطلوبہ وظیفہ پڑھنے کی میری طرف سے اجازت ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س