Spiritual Healing
1۔ میر تعلق ایک کرسچن خاندان سے ہے، کیا آپ
کے تحریر کردہ مراقبے کرسچن خاندان کو کوئی فرد کر سکتا ہے؟
2۔ خوبصورتی کے راز کا مراقبہ کتنے عرصے تک
کیا جاتا ہے اوراس میں صفائی کا کتنا خیال رکھا جاتا ہے؟
3۔ کیا خاص دنوں میں بھی یہ مراقبہ کیاجا سکتا
ہے؟
4۔ اگر مراقبہ کے دوران غیر ضروری خیالات تنگ
کریں تو اس سلسلے میں کیا کیا جائے؟
5۔ کیا میں خوبصورتی کا راز سرخ رنگ کا گلاب
کا مراقبہ ختم ہونے پر دوسرا مراقبہ”کشمکش کا راز” شروع کر سکتی ہوں؟
جواب: روحانی ڈاک کا کالم۔ دراصل اللہ کی مخلوق
کی خدمت کرنے کا ایک وسیلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ رب المسلمین نہیں ہیں۔ رب العالمین ہیں
اور یہی اللہ کی سنت ہے۔ سورج چمکتا ہے تو پوری مخلوق ظلمت سے نجات حاصل کر کے روشنی
سے استفادہ کرتی ہے، بارش برستی ہے پورا عالم سیراب ہوتا ہے۔ ہوا چلتی ہے تو وہ یہ
نہیں دیکھتی کہ کون مسلمان ہے، کون ہندو ہے، کون عیسائی ہے۔ سب کو ان کے اپنے اپنے
ظرف کے مطابق آکسیجن فراہم ہوتی رہتی ہے۔ ایک ڈاکٹر یا حکیم سب کے لئے ہوتا ہے اس طرح
روحانی معالج بھی اللہ کی مخلوق کے دکھ کا درماں ہوتا ہے۔ رات کو سوتے وقت آنکھیں بند
کر کے یہ تصور کریں کہ میں ایک باغ میں ہوں اور باغ میں گلاب کے پھول ہیں اور آپ کو
گلاب کی خوشبو آئے گی اور یہ خوشبو آپ کے کمرے میں اس طرح پھیل جائے گی کہ دوسرے لوگ
بھی محسوس کرینگے۔ یہ عمل بلا کسی تفریق کے ہر مذہب و ملت کا فرد کر سکتا ہے۔ عمل کی
مدت زیادہ سے زیادہ 90دن ہے۔ خواتین مخصوص ایام میں بھی یہ مراقبہ کر سکتی ہیں۔ خیالات
اگر آتے ہیں تو آنے دیں۔ خود گزر جائیں گے۔ خیالات کو رد نہ کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س