Spiritual Healing
جواب: میں نے اخبار میں خبر پڑھی ہے کہ برطانیہ
میں اس وقت چھتیس لاکھ افراد بیروزگار ہیں۔ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں ان کے
لئے ملازمت اور روزگار نہیں ہے۔ تو کیا ان سب چھتیس لاکھ لوگوں کی ملازمتیں باندھ دی
گئی ہیں۔ اے بہن! آخر ہمیں کیا ہو گیا ہے۔ ہم یہ بات کیوں نہیں سوچتے کہ اگر ملازمت
اور روزگار باندھا جانے لگے تو زمین پر کون ہے جو زندہ رہے گا۔ آدمی کی اپنی کوشش،
ہمت اور محبت سے سب کام ہو جاتے ہیں۔ ملازمت اگر نہیں ملتی تو روزگار حاصل کرنے کے
اور بہت سے ذرائع ہیں۔ ان ذرائع کو استعمال کریں اور اپنے اندر قوت ارادی کو مستحکم
کرنے کے لئے ہر وقت “یا حی یا قیوم” کا ورد کریں۔ اگر آپ نے ایم۔اے کر لیا ہے تو اس
کا مقصد یہ تو نہیں کہ چونکہ آپ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اس لئے آپ کو کرسی اور میز پر
ہی بیٹھ کر کام کرنا چاہئے۔ کوئی دست کاری سیکھ لیجئے اور مستقل مزاجی سے کام کیجئے۔
اللہ تعالیٰ بہت برکت دیں گے۔ بعد از نماز عشاء اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف
کے ساتھ 41مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر دعا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س