Topics
سوال: میری شادی کے ابتدائی دن اچھے گزر گئے، پھر لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے۔ اب لڑائی کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہے اگر میں چپ ہو کر ان کی باتیں سنتی رہوں تو مجھے اور زیادہ ستاتے ہیں اور اگر میں ان کو جواب دیتی ہوں تو سارے گھر والوں سے شکایت کرتے ہیں۔ نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ اب سارے گھر والے مجھ سے نفرت کرنے لگے ہیں۔ مجھے اتنا بے عزت کرتے ہیں کہ میں خوب رونے لگتی ہوں۔ جب روتی ہوں تو کہتے ہیں کہ منحوس نے رو رو کر گھر کی برکت ختم کر دی ہے۔ میں ہر وقت اپنے مرنے کی دعا کرتی ہوں۔
جواب: آپ بولتی زیادہ ہیں اور جو لوگ زیادہ باتیں کرتے ہیں۔ لوگوں کے دل میں ان کے لئے احترام جذبات نہیں رہتے اور پھر لوگ دور دور رہنے لگتے ہیں۔ اس دوری کو زیادہ بولنے والا آدمی نفرت قیاس کرتا ہے۔ آپ زیادہ تر خاموش رہا کریں۔ شوہر کچھ بھی کہیں ایک کان سے سنیں دوسرے کان سے نکال دیں اور چلتے پھرتے یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ رات کو 100بار درود شریف پڑھ کر نیلی روشنی کا مراقبہ کیا کریں۔ انشاء اللہ آپ ہر دلعزیز ہو جائیں گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔