Topics

پیدائشی منحوس۔ چہرے پر دانے

سوال: عظیمی صاحب! قسمت میرا ساتھ نہیں دیتی جو چاہتی ہوں اس کا الٹ ہو جاتا ہے۔ شاید میں پیدائشی منحوس ہوں۔ لوگ بھی یہی کہتے ہیں۔ میری قسمت ہی خراب ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ میں نے دوسال پہلے لیکیوریا کے لئے ایک مہینے تک سونٹھ کھائی تھی۔ اس کے بعد سے میرے چہرے پر دانے نکلنے شروع ہوئے ہیں تو اب تک چہرے پر دانے بھرے ہوئے ہیں۔ پورے چہرے پر گڑھے پڑ گئے ہیں۔ میری جلد (skin) اتنی (sensitive) ہو گئی ہے کہ Medicated Creamکریم سے بھی ری ایکشن ہو جاتا ہے اور پورے چہرے پر باریک باریک دانے بھر جاتے ہیں جو تھوڑے تھوڑے کر کے بڑے ہوتے رہتے ہیں۔ چار مہینے بعد سارے دانے ختم ہو جاتے ہیں اور پھر دوبارہ نکل آتے ہیں۔ دو سال سے زیادہ ہو گئے لیکن کسی طرح دانے ٹھیک ہونے کا نام نہیں لیتے۔ میرا پورا چہرہ خراب ہو گیا ہے۔ براہ کرم آپ میرے لئے دعا کیجئے کہ میری قسمت اچھی ہو جائے۔ میرے سارے دانے ختم ہو جائیں۔ میری صحت ٹھیک ہو جائے اورمیری شادی بہت اچھے لڑکے سے ہو جائے۔ شادی کے بعد میں خوشگوار زندگی بسر کروں۔ میری زندگی کی ساری پیچیدگیاں ختم ہو جائیں۔

عظیمی صاحب! میں اپنی بہن کی وجہ سے بھی بہت عاجز ہوں۔ وہ مجھ سے بہت حسد کرتی ہے۔ ہر وقت مجھے بددعائیں دیتی رہتی ہے۔ اور اس کی اتنی کالی نظر ہے کہ فوراً مجھے لگ جاتی ہے۔ اب وہ میری شادی کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔

جواب: ہر نماز کے بعد 100بار یا حفیظ یا شافی یا کافی پڑھ کر دعا کریں۔ روحانی ڈائجسٹ میں دوسرے مضامین کے ساتھ نور نبوت بطور خاص پڑھا کریں۔ ہر جمعرات کو صدقہ خیرات کر دیا کریں۔ 


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔