Topics

میرا لڑکا آوارہ ہو گیا

سوال: میرا لڑکا جس کی عمر بیس سال ہے بری صحبت میں پڑ گیا ہے۔ عادتیں اس حد تک بگڑ چکی ہیں کہ اصلاح بھی مشکل ہو گئی ہے۔ کئی کئی روز تک گھر سے باہر رہتا ہے۔ گھر میں آتا ہے تو کسی سے بات نہیں کرتا۔ اس کے والد بہت نیک آدمی ہیں۔ شراب پی کر جب وہ گھر آتا ہے تو وہ اسے گھر سے باہر نکال دیتے ہیں۔ لڑکا خود بھی یہ محسوس کرتا ہے کہ اس کا یہ کردار صحیح نہیں ہے۔ اللہ سے توبہ کرتا ہے۔ مجھ سے وعدہ کرتا ہے مگر وعدہ پر قائم نہیں رہتا۔ خواجہ صاحب! میں اس لئے اور بھی پریشان ہوں کہ بڑے بھائی کو دیکھ کر چھوٹے بھائی بہنوں پر بھی برا اثر ہو سکتا ہے۔ براہ کرم ایسا وظیفہ بتا دیں کہ جس سے میرے گھر کے حالات درست ہو جائیں۔

جواب: محترمہ! آپ کے شوہر یعنی لڑکے کے والد صاحب کا موجودہ رویہ اصلاح کی لئے ناکافی ہے۔ آپ حضرات کو نہایت نرمی اور شفقت سے بچہ کو اپنے اعتماد میں لینا چاہئے۔ یہ بھی تو ممکن ہے کہ اس کی موجودہ روش گھر کے سخت گیر رویہ کی وجہ سے وجود میں آئی ہو۔ میرا مشورہ ہے کہ صاحب زادہ کے اوپر آپ یا ان کے والد صاحب ہرگز سختی نہ کریں۔ پدرانہ شفقت اور مادرانہ محبت سے انہیں بتائیں کہ تمہارے اس کردار سے تمہارے چھوٹے بہن بھائیوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو گی۔ بحیثیت بڑے بھائی کے تمہاری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے چھوٹوں کی تربیت کا خیال رکھو۔

وظیفہ کے بطور پر ۔ مَايَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ روزانہ عشاء کی نماز کے بعد اول و آخر درود شریف کے ساتھ ایک سو بار پڑھیں۔ وظیفہ پڑھنے کے بعد صاحبزادہ کے تکیے کے اوپر تین پھونکیں مار دیں۔ یہ عمل چھ مہینے تک جاری رکھیں۔ درمیان میں ناغہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔