Topics
سوال: ہماری عمریں کافی ہو چکی ہیں۔ والدین بوڑھے ہو گئے ہیں۔ ہمارے چہروں پر کیل کے نشانات ہیں۔ رشتے آتے ہیں تو یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ ان کے منہ پر داغ اور کیل ہیں۔ ان کی وجہ سے ہم سب بہت پریشان ہیں۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے مسائل حل کردیں۔ علاج بھی تجویز فرما دیں۔
جواب: اتنی ساری لڑکیوں کے چہروں پر کیل کے نشانات بات کچھ سمجھ میں نہیں آئی۔ کیا کوئی یونین بنا لی ہے کہ اس یونین میں وہی لڑکیاں شامل ہو سکتی ہیں جن کے چہروں پر کیل کے نشانات ہوں۔
چہرے پر کیل کے نشانات کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جوانی میں چونکہ خون جوش کرتا ہے، خون کے جوش سے چہرے پر دانے نکل آتے ہیں۔ اس میں خارش یا جلن ہوتی ہے۔ لڑکیاں اس پھنسی نما دانے کو توڑ دیتی ہیں اور اس میں سے پیپ کی بنی ہوئی کیل نکال دیتی ہیں۔ نتیجہ میں چہرہ پر نشان رہ جاتا ہے۔ اگر دانوں کو توڑا نہ جائے تو یہ نشانات نہیں ہوتے لیکن اگر ایک مرتبہ نشان بن جائیں تو ختم ہونا مشکل ہوتا ہے۔ خالص صندل کا تیل انگشت شہادت سے داغ کی جگہ جذب کیا جائے تو نشان ختم ہو جاتے ہیں۔ لیکن تیل کا خالص ہونا ضروری ہے جن بچیوں کے چہرے پر دانے نکل رہے ہیں ان کو گرم چیزیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ ترکاریاں زیادہ کھائیں اور چہرہ نیم کے پتوں کے پانی سے دھوئیں۔ طریقہ یہ ہے کہ نیم کے پتے پانی میں جوش کر لیں۔ پتے پھینک دیئے جائیں اور پانی الگ کیا جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔