Topics
سوال: والد صاحب کی داڑھ میں تکلیف ہوئی۔ وہ ڈاکٹر کے پاس چلے گئے۔ انہوں نے چیک اپ کے بعد کہا ہم آپ کی BIOPSYکریں گے۔ انہوں نے ایک دفعہ ایسا کیا پھر دو تین دفعہ BIOPSYکی جس کی وجہ سے اندر کی رگیں کٹ گئیں۔ اور منہ سے خون آنے لگا۔ اس طرح اکثر ہوتا رہتا تھا۔ پھر حلق، ناک اور کان کے ماہر کو دکھایا تو انہوں نے آپریشن کا مشورہ دیا۔ چنانچہ ہم نے آپریشن کروایا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں انہوں نے بایاں جبڑا نکال دیا اور اس کی جگہ پسلیاں کاٹ کر مصنوعی جبڑا بنایا۔ آپریشن کے بعد والدصاحب بالکل صحیح ہو گئے تھے لیکن اس کے بعد پھر اچانک وہی کیفیت دوبارہ ہو گئی۔ چہرے کے ایک جانب ورم رہنے لگا اور پھر وہ اس قدر بڑھ گیا کہ اس کی وجہ سے دماغ میں ٹیومر ہو گیا۔ پچھلے سال دماغ کے ٹیومر کا آپریشن ہوا۔ جو کہ کامیاب رہا۔ اب منہ میں بہت زیادہ تکلیف ہے۔ ڈاکٹرز اسے ٹیومر کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ اب اس قدر بڑھ چکا ہے کہ ہم آپریشن نہیں کر سکتے کیونکہ اس کی وجہ سے آنکھ، ناک، کان، حلق متاثر ہو رہے ہیں۔ آنکھ سے پانی آتا رہتا ہے اور کھانے پینے میں بھی تکلیف ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز نے ان کو بالکل جواب دے دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مرض لا علاج ہے۔ عظیمی صاحب! دنیا میں اب تو ہر مرض کا علاج موجود ہے۔ میں خدا کی ذات سے بالکل ناامید نہیں ہوں۔ ایک آپ کی ذات اندھیرے میں روشنی کی کرن نظر آتی ہے۔ اس لئے آپ سے رجوع کر رہی ہوں۔ امید ہے کہ آپ کوئی علاج تجویز فرمائیں گے۔ اور والدصاحب کے لئے مراقبہ میں بھی دعا کروا دیجئے گا۔
آپ بہت زیادہ ممنون ہوں گی۔ کیونکہ والدصاحب ہی ہمارا سہارا ہیں۔
جواب: جب بھی پانی پئیں بسم اللہ کے ساتھ یا مرید یا اللہ یا رحمٰن پڑھ کر دم کر کے پئیں۔ سرخ شعاعوں کا پانی 2,2اونس صبح و شام پئیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔