Topics
سوال: میرے بڑے بھائی پڑھے لکھے باروزگار اور مکمل طور پر ہوشمند ہیں مگر ہم گھر کے تمام افراد ان کی طبیعت سے نالاں رہتے ہیں۔ شروع ہی سے ان کی عادت بہت سخت گیر غصہ والی اور کوئی بات نہ ماننے والی ہے۔ بہن بھائیوں امی ابا جان کو بھی جھڑک دیتے ہیں اور اول فول بکتے ہیں۔ جب تک گھر میں رہتے ہیں کسی کی مجال نہیں کہ ان کی طبیعت کے خلاف کوئی بات یا کوئی کام ہو جائے۔ حکمران کی طرح بیٹھے رہتے ہیں۔ کسی کام میں رائے دینا مقصود ہو تو رائے دے کر مصر رہتے ہیں کہ ان ہی کی مرضی کا سارا کام ہو۔
ماں باپ کو ان سے کوئی بات کرنی ہو تو ایسا ہے جیسا اپنے بیٹے سے نہیں کسی حکمران سے بات کریں گے۔ عظیمی صاحب! آپ ہی بتائیں ہم شکستہ دل لوگ بھائی کے اس رویہ پر کس کو دکھڑا سنائیں۔ آپ کوئی ایسا روحانی عمل بتائیں جو ہماری تمام مجبوریوں کے باوجود قابل عمل ہو۔ ہم بے کس آپ کو دعا دیں گے۔
جواب: آپ دو کام کریں۔ پہلا یہ کہ کسی باریک مومی کاغذ پر سیاہ روشنائی سے
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
بَلْ ھُوَ قُرْآنُٗ مَّجِیْدُٗ فِیْ لُّوْحٍ مَحْفُوْظُ
لکھ کر اس تکیہ میں سی دیں جو آپ کے بھائی استعمال کرتے ہیں۔ احتیاط رہے گھر کا کوئی دوسرا فرد اس تکیہ کو استعمال نہ کرے۔
تعویذ کے دو روپے خیرات کر دیں۔ دوسرا کام یہ کریں کہ 10X12نچ کا بھائی کا ایک فوٹو بنوا کر فریم کروالیں اور گھر میں کسی محفوظ جگہ اس تصویر کو الٹا لٹکا دیں یعنی سر نیچے اور دھڑ اوپر۔ پھر قدرت کا تماشہ دیکھیں۔ آپ کے بھائی کا دماغ بالکل درست ہو جائے گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔