Topics

اللہ ستار العیوب ہے۔بررگ کی ناراضگی

سوال: اللہ تعالیٰ کے حضور آپ کی درازی عمر اور درجات کی بلندی کے لئے دعاگو ہوں۔ خواجہ صاحب! میں حضور قلندر بابا اولیاءؒ اور آپ کی بہت زیادہ عقیدتمند ہوں۔ لیکن نادانی میں مجھ سے حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی شان میں گستاخی سرزد ہو گئی ہے۔ جس کی وجہ سے میں مسلسل ذہنی اذیت اور کرب سے دوچار ہوں۔ میں نے نمازوں میں اللہ سے رو رو کر دعا کی کہ میری خطائیں معاف کر دیں۔ حضور بابا جی سے بھی معافی مانگتی رہی ہوں لیکن میرے دل کو چین نہیں ملا۔ میں پچھتاوے کی آگ میں جل رہی ہوں۔ خواجہ صاحب! میری آپ سے التجا ہے کہ آپ حضور بابا جیؒ کے حضور میری درخواست پیش کر دیں کہ آپؒ کو اللہ کا واسطہ، پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا واسطہ کہ آپ میری گستاخی کو معاف فرما دیں۔ میری سزا کو ختم کر دیں۔ مجھے اپنی خطا کو احساس نہیں تھا۔ میں آپ کے مقام سے آگاہ نہیں تھی کہ آپؒ تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے پیارے اور مقرب بندے ہیں۔ آپؒ کی شان کے سامنے ایک تو کیا ہزاروں لوگ ہیچ ہیں۔

میرے گھر میں مجھے محض اس لئے پاگل کہا جاتا ہے کہ میں روحانی ڈائجسٹ پڑھتی ہوں اور اس میں بیان کی گئی باتوں پر تہہ دل سے یقین رکھتی ہوں۔ ایک دن میرا بھائی روحانی ڈائجسٹ کے بارے میں مجھ سے بحث کرنے لگا اور اس بحث کے دوران اس نے حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی شان میں غلط باتیں کیں کہ روحانی ڈائجسٹ محض پیسے کمانے کا ذریعہ ہے وغیرہ۔ اس کی بات سن کر مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے بحث بند کر دی۔ میرے دل میں خوف بھی پیدا ہوا کہ اس کی اس خطا پر اسے کوئی سزا نہ ملے چنانچہ میں نے اسی وقت دل میں کہا کہ یا اللہ! میرے بڑے بھائی نے تیرے مقبول بندے کی شان میں گستاخی کی ہے۔ آپ اسے معاف فرما دیں اس کی طرف سے میں معافی مانگتی ہوں۔

اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ کچھ لوگ میرے بھائی کو مارتے ہوئے لے گئے ہیں۔ اور اسے لے جا کر سزا دینے کے لئے باندھ دیا ہے۔ اتنے میں، میں ادھر چلی گئی اور میں نے اسے کھول دیا اور آزاد کر دیا۔ پھر میں اس خوف سے کہ وہ مجھے بھی نہ پکڑ لیں اور جگہوں پر بھٹکنے لگی۔اس رات میں نے خواب میں یہ بھی دیکھا کہ میں سیڑھیاں اتر رہی ہوں اور اتنی تیزی سے سیڑھیاں اتری کہ ایک سیکنڈ بھی نہیں لگا ہو گا۔ میرے دوسرے بھائی نے بہت حیرانگی سے کہا کہ تم اتنی تیزی سے سیڑھیاں اتر گئی ہو۔

ایک اور خواب میں دیکھا کہ دو خوبصورت لڑکیاں ہیں وہ آگے آگے جا رہی ہیں اور میں ان کے پیچھے جا رہی ہوں۔ پھر میں بزرگوں کی مجلس میں پہنچی مجھے صرف ایک بزرگ نظر آئے جن کی شکل اس تصویر میں بھی موجود ہے جو ہمارے گھر میں ہے۔ دوسرے لفظوں میں ان کی شکل خواجہ غریب نوازؒ جیسی تھی۔ میں نے بھی مجلس میں جانا چاہا لیکن انہوں نے میری طرف بہت غصے سے دیکھا۔ جیسے وہ مجھ سے بہت ناراض ہوں اور دوسری طرف ایک تالاب ہے جس میں، میں نے چھلانگ لگا دی ہے۔

اس تمام واقعے سے پہلے میں نے اپنے جسم لطیف کو دیکھا کہ وہ ایک بزرگ کے پاس ہے جن کا چہرہ نظر نہیں آیا۔ انہوں نے آسمانی رنگ کی تہمد اور سفید رنگ کا کرتا پہنا ہوا تھااور وہ مجھے دھمال ڈالنی سکھا رہے تھے۔ اس مذکورہ بالا واقعے کے بعد مجھے ہر کام میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں نے سلسلہ میں داخلہ لینا چاہا تو گھر والوں نے روک دیا۔ اللہ اللہ کر کے اجازت ملی۔

آج قرآن پاک پڑھنے کے بعد میں نے پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی کہ وہ میری خطا معاف کر دیں۔ آج مجھے خیال آیا کہ خواجہ صاحب کو اپنا دکھ سنایا جائے۔ 

جواب: بزرگ کسی سے ناراض نہیں ہوتے۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ نے سلسلہ کے قواعد و ضوابط میں لکھا ہے:

غصہ نہ کرو۔ کسی سے ناراض نہ ہو۔ بڑوں کے ادب کا ہر حال میں احترام کرو اور چھوٹوں پر شفقت کا ہاتھ رکھو۔ اللہ ستار العیوب اور غفار الذنوب ہے۔ جس طرح اللہ اپنے بندوں کے عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے۔ بندوں کو بھی پردہ پوشی کرنا چاہئے۔ آپ مطمئن ہو جائیں حضور قلندر بابا اولیاءؒ آپ سے ناراض نہیں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔