Topics

موکلات اور ذہنی عذاب

سوال: آٹھویں کلاس میں تھا کہ میں چشتیہ سلسلہ میں بیعت ہو گیا۔ روزگار کے سلسلے میں سرگرداں رہا۔ آخر کار ایک عامل سے ملاقات ہو گئی جو قصیدہ بردہ اور قصیدہ غوثیہ کا ماہر تھا۔ اپنے پیر صاحب سے میں نے صرف دو سال فیض حاصل کیا۔ بعد ازاں وفات پا گئے اور میں عاملوں کے چنگل میں دھنس گیا۔ میں اب گزشتہ آٹھ سالوں سے قصیدہ بردہ، قصیدہ غوثیہ اور کئی دیگر وظائف پڑھ رہا ہوں۔ میں کافی بلندی پر پہنچ گیا تھا لیکن اس ہی  آدمی نے رسی کھینچ لی اور مجھے عرش سے فرش پر دوبارہ پھینک دیا اور کہنے لگا کہ میں نے دو سال کے لئے آپ کو بند کیا ہے۔ چار سال گزرنے کے بعد بھی موکل تو درکنار مراقبہ بھی مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ عامل صاحب کے گھر آنا جانا ہوا تو ان کے گھر والوں نے مجھے ہاتھوں ہاتھ لیا اور دن رات مجھ سے خدمتیں لیتے رہے۔ اب حالت یہ ہے کہ جناب مجھے کوئی ایسا طریقہ بتا دیں کہ وظائف کے ساتھ ساتھ میرا کاروبار بھی چلے کیونکہ کاروبار بالکل بند ہے اور میں زبردست ذہنی عذاب میں مبتلا ہوں۔

وظائف کے چکر کے ساتھ موکلات نے مجھے ایک لڑکی کے عشق میں مبتلا کر دیا جائے۔ لیکن لڑکی سید ہے۔ اس کے والدین کہتے ہیں تم اُمّی ہو لیکن لڑکی حد سے زیادہ بے قرار ہے۔ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیا جائے۔ سب کچھ لٹنے کے بعد اب ہوش آیا ہے۔

مجھے ٹیلی پیتھی سیکھنے کا بہت شوق ہے کیونکہ لٹنے کے باوجود روحانی سفر کا شوق ختم نہیں ہوا۔ ازراہ کرم مجھے ’’ٹیلی پیتھی سیکھئے‘‘ نامی کتاب بھیج دیں اور اجازت بھی دیں۔

جواب: میرے بھائی! ابھی بھی آپ کو ہوش نہیں آیا۔ صحیح معنوں میں ہوش کی بات یہ ہے کہ موکلات کے جھمیلے میں نہ پڑیں۔ 

سیدھی سادی زندگی بسر کریں۔ ورنہ پچھتاوے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ فی الوقت آپ کے لئے ٹیلی پیتھی سیکھنا مناسب نہیں ہے۔ 


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔