Topics

معاملہ گردن کا ہے

سوال: میری چال یعنی چلنے کا طریقہ درست نہیں ہے۔ میں گردن جھکا کر چلتی ہوں۔ لاکھ کوشش کرتی ہوں کہ سیدھی چلوں لیکن گردن سیدھی نہیں ہوتی، معمولی سا کُب بھی نکل آیا ہے۔ اب تکلیف دہ صورت یہ ہے کہ اگر کوئی شخص میرے برابر میں بیٹھ کر مجھ سے باتیں کرے تو میری نظر اس کے چہرے کی جانب نہیں پہنچتی۔ کیونکہ گردن آگے کو نکلنے کی بنا پر کندھے بھی آگے کو جھک گئے ہیں۔ مجھے یا تو ترچھا ہو کر بیٹھنا ہوتا ہے یا پھر اپنی کرسی پیچھے کھسکانی ہوتی ہے۔ تب کہیں جا کر اس شخص کی جانب نظر جاتی ہے۔ اس طرح اگر کوئی شخص کھڑا ہو کر مجھ سے باتیں کرے اور میں بیٹھی رہوں تو بھی اس شخص کی جانب نظر ڈالنے کے لئے پوری گردن اٹھانی پڑتی ہے۔ تب کہیں چہرہ نظر آتا ہے۔

بظاہر یہ مسئلہ معمولی نوعیت کا نظر آتا ہے لیکن اس نے میری زندگی میں بڑی مشکلات پیدا کر دی ہیں اور کندھے مستقل آگے کو جھکے رہنے سے نہ صرف کُب نکل آیا ہے بلکہ گردن بھی بہت چھوٹی نظر آتی ہے۔

جواب: چھ انچ نو انچ(6x9) سفید کاغذ یا سفید چمک دار پلاسٹک شیٹ پر سورہ فاتحہ کی آیت اِھْدِنَاالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ موٹے قلم سے نہایت خوش خط لکھوا کر دیوار میں لٹکا لیں اور پانچ فٹ کے فاصلے سے اسٹول پر بیٹھ کر روزانہ رات کو اور دن میں دس دس منٹ اس آیت پر نظر جمائیں۔ آیت بینی کے وقت کوشش کریں گردن سیدھی رہے۔ شروع شروع میں دقت پیش آئے گی۔ اپنے اوپر جبر نہ کریں جس قدر گردن سیدھی ہو سکے کر لیں۔ بعد میں خود ہی ٹھیک ہو جائے گی۔ 


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔