Topics

میرے دو بچے فوت ہو گئے۔ ٹائیفائیڈ

سوال: بڑا لڑکا جس کی عمر 22برس تھی چودہ دن بیمار رہ کر انتقال کر گیا۔ دوسرا لڑکا انیس سال کی عمر میں گیارہ مہینے کی علالت کے بعد رخصت ہو گیا۔ اب میں بھی اسی مرض میں مبتلا ہو چکی ہوں۔ ہوتا یہ ہے کہ پہلے ٹائیفائیڈ ہوتا ہے۔ علاج سے ٹائیفائیڈ ٹھیک ہو جاتا ہے مگر چند ہفتوں کے بعد بخار ہو جاتا ہے اور یہ بخار موت بن کر سارے جسم کا خون نچوڑ لیتا ہے۔ ایک سال پہلے لڑکوں کی طرح مجھے بھی ٹائیفائیڈ ہوا تھا۔ پھر جو بخار ہوا اب تک پیچھا نہیں چھوڑا۔ بے انتہا پیسہ خرچ کر چکی ہوں۔ لیکن فائدہ کی صورت نظر نہیں آتی۔ جو کچھ کھاتی ہوں الٹ جاتا ہے۔ دو قدم چلنے سے سانس پھول جاتا ہے۔ کئی پیچیدہ امراض ہیں مثلاً مریضوں کو آپ کے علاج سے صحت یاب ہوتے دیکھ کر میں بھی اپنے دو معصوم بچوں کے لئے آپ سے مشورہ کی طالب ہوں۔ 

جواب: تین عدد چینی کی پلیٹیں نئی لیں اور ان پر زعفران کی روشنائی سے

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

یَاحَفِیْظُ یَاحَفِیْظُ یَاحَفِیْظ

یَا شَاَفِی ْ یَا شَاَفِیْ یَا شَاَفِی

مُرِیْدُ الصُّبُّوْحُ قُدُّوْسُ


لکھ کر صبح نہار منہ ایک پلیٹ، عصر کے وقت ایک پلیٹ اور رات کو سوتے وقت ایک پلیٹ پانی سے دھو کر پئیں۔ تین دن تک غذا اور کھانا منع ہے۔ غذا میں صرف دو حصے دودھ اور ایک حصہ چائے پئیں۔ چائے پکانے سے پہلے پانی میں انگلی کے ایک پور برابر دار چینی ڈال کر پانی کو جوش دے کر اور چائے کی پتی ڈال کر دم کر لیں۔ تین دن کے بعد دو تین وقت دلیہ کھائیں۔ اس کے بعد دو وقت روٹی کا پاپڑ بہت ہلکے مصالحے کے پکے ہوئے شوربے میں بھگو کر کھایئے۔ چکنائی کی جگہ دو تین مہینے رفحان تیل استعمال کیجئے۔ 

نمک، مرچ اور مصالحوں کا استعمال کم سے کم کر دیجئے۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔