Topics
سوال: میں انتہائی بدمزاج چڑچڑی اور احساس کمتری کا شکار ہوں۔ ہر وقت غصہ میں رہتی ہوں اور لڑتی جھگڑتی رہتی ہوں۔ چھوٹے بہن بھائیوں کو مارتی پیٹتی رہتی ہوں۔ قصور میرا اپنا ہوتا ہے لیکن لڑتی دوسروں سے ہوں۔ باوجود کوشش کے میں اپنے ماں باپ کی عزت نہیں کرتی۔ بلکہ ہر وقت بدتمیزی سے پیش آتی ہوں۔ جب مجھے غصہ آتا ہے تو اپنے آپ پر کنٹرول نہیں کر سکتی اور حد سے بڑھ جاتی ہوں۔ اسی وجہ سے گھر والے ناپسند کرتے ہیں۔ میرا قد انتہائی چھوٹا ہے۔ ناک موٹی اور بھدی ہے۔ چہرہ بھی بہت چھوٹا ہے۔
ہونٹوں کے اوپر بال ہیں اور چہرے اور بازوؤں پر بھی مردوں کی طرح لمبے لمبے بال ہیں۔ میرے چہرے کا رنگ تو کچھ سفید ہے لیکن بازو اور پاؤں کالے ہیں جو انتہائی برے لگتے ہیں۔ پلکیں چھوٹی چھوٹی ہیں۔ بال بھی گندے رنگ کے بے کشش اور خراب ہیں۔ ہمارے خاندان میں اکثر خوبصورت لوگ ہیں۔ ہمارا بھائی بھی بہت خوبصورت ہے۔ سب کہتے ہیں کہ بھائی کتنا خوبصورت ہے اور بہن کیسی ہے۔ جب بھی میں یہ طنز سنتی ہوں تو بہت روتی ہوں کہ کاش میں بھی خوبصورت ہوتی۔ خواجہ صاحب! کوئی اچھا سا وظیفہ بتا دیں جس سے میری تمام خرابیاں دور ہو جائیں۔ بازوؤں کا رنگ میری جلد کی طرح ہو جائے۔ آنکھیں خوبصورت اور پرکشش ہو جائیں۔ غصہ اور چڑچڑا پن ختم ہوجائے۔ لوگ نقلیں نہ کریں اور خوش اخلاق ہو جاؤں۔
جواب: صبح بہت سویرے بیدار ہو کر وضو کریں۔ فجر کی نماز قائم کریں۔ 21مرتبہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یا ودود پڑھ کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں اور یہ تصور کریں کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں روحانی طور پر موجود ہیں۔ اور وہاں صلوٰۃ والسلام پڑھ رہی ہیں۔ یہ عمل سورج کے نکلنے تک کریں۔ مراقبہ سے فارغ ہونے کے بعد گیارہ بار درود شریف پڑھ کر پانی پر دم کر کے پئیں۔ پانی پہلے سے اپنے پاس رکھ لیں یہ عمل ایک ماہ تک کریں۔ اللہ کے فضل و کرم سے مزاج میں چڑچڑاپن ختم ہو جائے گا اور آپ کے اندر حسن اخلاق پیدا ہو جائے گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔