Topics

کوئی سُن لے تو مر ہی جائے۔والدین جھگڑا کرتے ہیں

سوال: ہم ایک اعلیٰ اور اچھے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اللہ کا دیا ہوا اتنا کچھ ہے کہ کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ پھر بھی امی اور ابو ہر وقت لڑتے رہتے ہیں اور بات بات پر ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں۔ گالیاں بھی ایسی کہ خدا کی پناہ! اگر کوئی شرم دار سن لے تو مر ہی جائے اور دونوں ایک دوسرے سے لڑتے بھی بہت ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے ان کی کوئی خواہش تھی جو پوری نہیں ہوئی۔ بچوں کو گالیاں دے کر اس خواہش کو تسکین پہنچاتے ہیں۔ آپ کوئی آیت مبارک یا کوئی اسم اعظم بتا دیجئے جو میں ہر نماز کے بعد پانی پر دم کر کے ابو اور امی کو پلاتی رہوں کہ یہ دونوں گالیاں دینا بند کر دیں اور بچوں کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں۔

جواب: فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد گیارہ مرتبہ یا ودود پڑھ کر پانی پر دم کر کے امی اور ابو دونوں کو پلائیں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔