Topics

عامل نے آٹھ سو روپے ہضم کر لئے ۔شوہر گھر نہیں آتا

سوال: میرے شوہر اپنی ایک قریبی رشتہ دار سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ والدین نے یہ سوچ کر کہ شادی کے بعد بیٹے کا ذہن بیوی کی طرف لگ جائے گا اور ازدواجی زندگی میں مصروف ہو کر اس عورت کا خیال چھوڑ دے گا ان کی شادی کر دی۔ لیکن شادی کے بعد بھی ان کا اس عورت کے گھر آنا جانا بدستور جاری ہے۔ میں نے جب شوہر سے اس رویے پر احتجاج کیا تو انہوں نے برملا سب کے سامنے یہ فرمایا کہ میں دنیا کی ساری عورتوں کو اس عورت پر سے قربان کر سکتا ہوں۔ ہم نے پیروں اور عامل حضرات سے اس معاملے میں مدد چاہی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ اس عورت نے میرے شوہر کے اوپر جادو کرایا ہوا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوا کہ اس جادو کا توڑ کس طرح ہو؟

کسی نے کہا چار سو روپے کا خرچہ ہے۔ ایک نامی گرامی پیر نے جن کے حلقہ ارادت میں لاکھوں نہیں تو ہزاروں ارادت مند ہیں اور ان کے در اقدس پر ہر وقت آٹھ دس گاڑیاں کھڑی رہتی ہیں۔ نہایت صاف ستھرا اور پاکیزہ ماحول ہے۔ فرمایا کہ بہت زبردست سفلی کرایا گیا ہے، تھوڑا سا خرچ کرنے سے یہ معاملہ رفع دفع ہو جائے گا اور یہ تھوڑی رقم آٹھ سو روپے تھی۔ ہم نے آٹھ سو روپے ان کی نذر کر دیئے۔ فائدہ ہونا تو دور کی بات ہے، اب شوہر نے گھر آنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ میں سخت پریشان ہوں۔ خدارا مجھے مایوس نہ کیجئے۔ ساری رات شوہر اور اس عورت کے تصور میں کروٹیں بدلتے گزر جاتی ہے۔

جواب: گھر میں آپ کے شوہر کا کوئی فوٹو ضرور ہو گا۔ اس فوٹو کا نیگیٹیو بنوا کر بڑے سے بڑا فوٹو بنوالیں۔ رات کو دو بجے اٹھ کر اس فوٹو کے اوپر پندرہ منٹ تک پنسل سے کراس(x) بنائیں اور فوٹو کو لکڑی کے دو تختوں کے درمیان رکھ کر تختے کے اوپر تقریباً دو سیر وزنی پتھر رکھ دیں۔ یہ فوٹو چوبیس گھنٹے اسی طرح رکھا رہنے دیں۔ اگلی شب فوٹو کو نکال کر پھر اس کے اوپر دس منٹ تک کراس بنائیں اور بدستور سابق تختوں کے نیچے رکھ کر اوپر پتھر رکھ دیں۔ عمل کی مدت 21روز ہے۔ 


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔