Topics

احساس کمتری

سوال: میری عمر 19سال ہے۔ میں بی ایس سی کا طالب علم ہوں۔ مجھے وہم کی بیماری ہے۔ میں کسی دبلے پتلے آدمی کے قریب جاتا ہوں تو وہم کرتا ہوں کہ کہیں میں بھی اس کی طرح نہ ہو جاؤں۔ اسی طرح بدصورت آدمی سے دور رہتا ہوں۔ گھر میں بھی اسی قسم کی شکایت ہے کہ کوئی مجھے جھاڑو مار دے یا لگ جائے تو میں اس کے پیچھے پڑ جاتا ہوں اور اسے تھوکنے کو کہتا ہوں اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو میں وہم میں مبتلا ہو جاتا ہوں کہ میں کمزور نہ ہو جاؤں۔ آئینے میں اپنی شکل دیکھنے سے کتراتا ہوں کیونکہ مجھ کو اپنے بدن کے اعضا اچھے نہیں لگتے اور سوچتا رہتا ہوں کہ میری ناک اچھی نہیں ہے۔ میرے ہونٹ کالے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ کسی خوبصورت شخص کو دیکھ لوں تو اس جیسا بننے کے خواب دیکھنے لگتا ہوں۔ میں لمبا ہوں لیکن بدن زیادہ بھرا ہوا نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرا بدن سڈول ہو جائے۔ مہربانی فرما کر مجھے ان بیماریوں سے نجات دلایئے۔

جواب: افسردہ دلی اور ہر وقت رنج و غم میں مبتلا رہنا، اس کے لئے سرخ رنگ بہت مفید ہے۔ کیونکہ اس سے شجاعت اور مردانگی پیدا ہوتی ہے۔ نیز نارنجی رنگ بھی جس سے دل کی پریشانی دور ہو کر سکون ملتا ہے، استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایسے مریضوں کو زیادہ تر لال رنگ کے کپڑے پہننے چاہئیں۔ سونے کے کمرے میں پردے بھی سرخ ہوں۔ البتہ پلنگ کی چادریں تکیہ کے خلاف نارنجی رنگ کے ہونے چاہئیں، ایک چھوٹی سی ٹوکری میں نارنگیاں بھر کر کمرے میں رکھ لی جائیں اور روزانہ نارنگیوں پر چند منٹ نگاہ کو مرکوز رکھا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ صبح سویرے اٹھتے ہی ایک بڑے آئینے کے سامنے تن کر کھڑے ہو کر اپنے سراپا پر ٹکٹکی باندھ کر دیکھا جائے اور ہر تین منٹ تک آہستہ آہستہ دل میں یہ الفاظ دہرائے جائیں۔ ’’ہر چیز دلفریب اور خوشگوار ہے، میں کسی سے کمتر نہیں ہوں، جو چاہوں وہ کر سکتا ہوں۔‘‘ یہ عمل کرنے کے بعد چند منٹ تک کمرے میں چہل قدمی کی جائے اور پھر آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر وہی عمل دہرائیں۔ اس طرح یہ عمل روزانہ تین دفعہ کیا جائے تو دس پندرہ دن میں تمام شکایتیں رفع ہو جائیں گی۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔