Topics

بلغم نکالنے کا وہم

سوال: میری عمر بیس سال ہے۔ انٹر کی طالبہ ہوں۔ دو بہنیں اور تین بھائی ہیں۔ والدین موجود نہیں ہیں۔ غریب طبقہ سے تعلق رکھتی ہوں۔ میری بیماری ٹی بی ہے اور پورا دن بلغم نکالنے اور کھانسنے میں گزر جاتا ہے۔ کئی ڈاکٹروں کا علاج کروایا مگر فائدہ نہیں ہوا۔ 

کبھی کبھی بیماری شدید ہو جاتی ہے کہ میرے اندر بلغم کی مشین فٹ ہوئی ہے۔ الٹی کروٹ لیٹتی ہوں تو بلغم کی اور سانس کی آوازیں آتی ہیں۔ سیدھی کروٹ لیٹتی ہوں تو منہ بھر کر بلغم آتا ہے اور جب تک آدھے گھنٹے بلغم باہر نہ نکا لوں سارا جسم اندر سے ختم ہونے لگتا ہے۔ دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہوں۔ میری منگنی ہو چکی ہے۔ ہر وقت پریشان رہتی ہوں اور سوچتی رہتی ہوں کہ آگے کیا ہو گا۔ شوہر کس طرح مجھے قبول کرے گا۔ اگر اسے پتہ چل گیا تو کیا ہو گا۔ پلیز آپ کو اپنے علم کا واسطہ، میری بیماری کا علاج کریں۔ 

بڑی نوازش ہو گی۔ مجھے امید ہے کہ آسان اور گھریلو علاج سے میری مدد کریں گے۔

جواب: سینہ پر زور دے کر بلغم نہ نکالیں۔ اس عمل سے پھیپھڑوں پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ بعض خواتین اور مرد حضرات کو بلغم نکالنے کا وہم ہو جاتا ہے اور پوری قوت کے ساتھ سانس اندر کھینچ کر جھٹکے کے ساتھ بلغم نکالنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ یہ عمل صحت کے خلاف ہے۔ رنگ اور روشنی سے علاج کے طریقہ پر نیلی شعاعوں کا تیل تیار کر کے سینہ اور کمر پر پھیپھڑوں کی جگہ رات کو سوتے وقت اور صبح نہار منہ دس دس منٹ دائروں میں مالش کریں۔ مالش ہلکے ہاتھ سے کی جائے۔ تا کہ سینہ پر زور نہ پڑے۔ رنگین تیل تیار کرنے میں دقت ہو تو ہر بڑے کیمسٹ اور جنرل اسٹور سے یہ تیل مل جاتا ہے۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔