Topics

گھٹنوں میں گیس

سوال: میرے گھٹنوں میں سخت درد ہے اس کے علاوہ کمر، کہنی اور کلائی میں بھی درد ہوتا ہے۔ سارے جسم میں بھی درد ہوتا ہے۔ 

یہ تکلیف تو کافی عرصہ سے ہے لیکن پہلے یہ تکلیف معمولی تھی اور دوا وغیرہ کھانے سے آرام ہو جاتا تھا۔ لیکن اب ایک سال سے یہ تکلیف مسلسل ہے۔ دوا وغیرہ کھانے سے معمولی افاقہ ہوتا ہے اور چند دن بعد تکلیف اسی طرح شروع ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ جوڑوں میں ایک لیسدار مادہ ہوتا ہے جن لوگوں کے جوڑوں میں یہ لیسدار مادہ بننا بند ہوتا ہے ان کے جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ مرض لاعلاج ہے اوربندہ آہستہ آہستہ معذور ہو جاتا ہے۔ 

جب میاں نے گھر آ کر یہ کیفیت بتائی تو میں نے ساری رات رو کر گزاری اور اس دکھ سے مجھے تین راتیں نیند نہ آئی۔ ایک رات نیند کی گولی کھانے سے شکر ہے کہ مجھے باقاعدہ نیند آنے لگی۔ دوبارہ میں نے گولی نہیں کھائی۔ مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ہڈیاں کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔ بوجھ کو برداشت نہیں کرتیں۔ خاص طور پر گھٹنے کے بوجھ کو بالکل برداشت نہیں کرتیں اور ایک گھنٹے میں ٹیسیں اٹھتی ہیں۔ درد تو دونوں میں لگا تار رہتا ہے۔ کمر میں بھی اب درد ہونے لگا ہے۔ زیادہ چل پھر نہیں سکتی۔ اگر کسی وقت زیادہ چلوں تو دوسرے دن بالکل اٹھا نہیں جاتا۔ میں اس تکلیف کے باعث بڑی پریشان ہوں۔ بارگاہ ایزدی میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ پاک معذوری کی زندگی سے بچائے رکھے! اللہ پاک کسی کا محتاج نہ کرے۔ آمین۔ سب سے بڑا دکھ تو یہ ہے کہ نہ میری ماں ہے، نہ کوئی بہن اور نہ ہی اولاد جیسی نعمت۔ غرضیکہ منہ میں پانی ٹپکانے والا کوئی نہیں۔ شوہر تو پہلے ہی ایسا ہے جو خود اٹھ کر پانی پینا گوارا نہیں کرتا۔ میں اس درد کی تکلیف کے باعث دو مریضوں کو معذوری کی حالت میں دیکھ چکی ہوں اور تب سے بہت بے چین رہتی ہوں۔

جواب: السی کوٹ کر سفوف بنا لیں۔ صبح شام تین تین ماشہ تازہ پانی کے ساتھ کھائیں۔ گھٹنوں پر سبز رنگ شعاعوں کا تیل دائروں میں مالش کریں، دس منٹ رات کو اور دس منٹ دن میں۔ کھانوں میں نمک اور چکنائی نہ ہونے کے برابر کر دیں۔ ٹھنڈا پانی نہ پئیں۔ 


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔