Topics

آسیب کا علاج

سوال: میں آپ کے پاس اپنی پریشانی کا حل ڈھونڈنے حاضر ہوئی ہوں۔ میری عمر اس وقت 38سال ہے۔ غیر شادی شدہ ہوں اور ایک اسکول میں پڑھاتی ہوں۔ میرے ساتھ ڈھائی سال قبل بہت عجیب اور تکلیف دہ باتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس زمانے میں میرے رشتے کی بات چل رہی تھی۔ بات تقریباً طے تھی اور اس شخص سے طے ہو رہی تھی جس سے تقریباً اٹھارہ سال قبل میری اور اس کی خواہش کے باوجود شادی نہ ہو سکی تھی۔ میں بہت خوش تھی۔ لیکن اچانک ایک دن دوپہر کو میرے تکیے کے نیچے سے ایک فحش کتاب برآمد ہوئی۔ جو ظاہر ہے ہمارے گھر کی نہیں تھی۔ نہ کوئی ہمارے گھر اس قسم کی کتابیں پڑھتا ہے۔ میں نے وہ کتاب گھر والوں کو دکھائی سب ہی پریشان ہوئے۔ اسی رات سوتے وقت مجھے اپنے ساتھ کسی کی موجودگی کا صاف احساس ہوا اور میں نے غنودگی کی کیفیت میں بہت ڈراؤنی شکل بھی دیکھی اور اس کی سانسوں کی آواز بھی اپنی گردن کے پاس محسوس کی۔ میں سخت خوفزدہ ہو گئی۔ میرے ساتھ جو ہوتا تھا وہ میں کسی سے بیان بھی نہیں کر سکتی تھی۔ اسی دوران میری شادی کا سلسلہ کسی معقول وجہ کے بغیر ختم ہو گیا اور میرے ساتھ یہ واقعات تقریباً روزانہ پیش آنے لگے۔ آپ میرے خوف کا اندازہ نہیں کر سکتے مجھ پر دو مصیبتیں پڑ گئیں۔ ایک شادی نہ ہونے کی اور دوسرے جو میں کسی سے کہہ نہیں سکتی تھی۔ میری صحت دن بدن گرتی چلی گئی۔ میرے کپڑے اکثر پھٹے ہوئے ہوتے، میں راتوں کو خوف سے جاگتی رہتی۔ بہرحال ایک عامل صاحب میرا علاج کرتے رہے۔ فائدہ بھی ہوا لیکن مکمل طور پر نہیں۔ اس دوران میری ذاتی ڈائریاں غائب ہو گئیں۔ انہوں نے دعا پڑھنے کو دی۔ اس سے ایک تو مل گئی مگر دوسری ابھی تک غائب ہے۔ جو ملی اس میں میرے کچھ کارڈ رکھے تھے جو میرے تھے۔ ان کے اوپر بے ہودہ تحریر لکھی ہوئی ملی۔ عامل صاحب کو دکھایا تو کہنے لگے کہ کسی انسان کی تحریر نہیں ہے۔ پھر انہوں نے بھی میرا مزید علاج کرنے سے معذرت کر لی اس کے بعد ایک اور عامل صاحب کے پاس گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ سحر ہے۔ مجھے نہیں معلوم عظیمی صاحب! یہ سب کیا ہے۔ مگر میں اس تکلیف دہ صورت حال سے باہر نکلنا چاہتی ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میری شادی وہاں نہ ہونے میں اسی چیز کا دخل ہے۔ پہلے رشتے آتے نہ تھے اور آتے تھے تو ایک بار کے بعد پلٹ کر کوئی دوبارہ نہیں آتا تھا۔ میں ایک نارمل انسان کی طرح زندگی گزارنا چاہتی ہوں مگر اس کیفیت سے ابھی تک مکمل طور پر چھٹکارہ نہیں ملا ہے۔ کسی سے کچھ کہہ نہیں سکتی کہ لوگ پتہ نہیں میرے بارے میں کیا خیال کریں گے۔ آپ للہ میری مدد کیجئے۔ عامل صاحب کہتے ہیں کہ اس کا اتار کرنا پڑے گا مجھے آنکھیں بند کرنے پر نیلی شعاعیں دکھائی دیتی تھیں جن سے مجھے بہت سخت تکلیف ہوتی تھی۔ اب یہ کیفیت بھی بہت کم ہے۔ ایک بزرگ نے تعویذ دیا تھا شہد میں ڈال کر کھانے کے لئے۔ اس سے بہت فائدہ ہے لیکن اب میں سب چیزوں سے اکتا چکی ہوں۔ میرا وقت اور پیسہ دونوں بہت ضائع ہوئے ہیں۔ کسی وقت دل چاہتا ہے کہ کچھ کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لوں۔ اب میرے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ مجھے بیٹھے بیٹھے سخت گرمی لگتی ہے۔ یہ گرمی جسم کے اندر محسوس ہوتی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے اندر آگ لگی ہے۔ ہاتھ پیر جلتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں اور دل چاہتا ہے کہ کپڑے پھاڑ کر باہر نکل جاؤں۔ رات کو اکثر بے چینی ہوتی ہے کہ بیان نہیں کر سکتی۔ خدا کے لئے مجھے اس عذاب سے چھٹکارا دلوا دیجئے۔ تا عمر آپ کی احسان مند رہوں گی۔ آپ کے پاس بہت امیدیں لے کر آئی ہوں۔ امید ہے کہ آپ مایوس نہیں لوٹائیں گے۔ آپ اپنی دعاؤں میں مجھے یاد رکھیئے گا۔

جواب: کتاب روحانی علاج لے کر پہلے اس کتاب کے عملیات کے لئے اجازت کا عمل کریں۔ جو کتاب میں تفصیل سے لکھا ہوا ہے۔ دو روپے خیرات کریں۔ اس کے بعد آسیب کا علاج کریں۔ کتاب میں جس طرح لکھا ہوا ہے اس کے مطابق عمل کریں اور پرہیز بھی کریں۔ تین وقت ایک چمچہ شہد کے اوپر بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِبِسْمِ اللّٰہِ اَلْوَاسِعُ جَلَّ جَلَالُہٗ یَا بَدِیْعُ یَاحَفِیْظ یَا شَاَفِیْ یَا کَافِیْ پڑھ کر دم کر کے کھائیں۔ کھانوں میں نمک کم سے کم کر دیں۔ زیادہ مناسب ہے کہ بیس دن تک نمک نہ کھائیں۔ لیکن پہلے یہ تحقیق کر لیں کہ بلڈ پریشر لو(Low) نہ ہو۔ چالیس روز کے اس علاج اور پرہیز سے انشاء اللہ آپ کی شکایت کا ازالہ ہو جائے گا۔ آپ نے فیس کی پیش کش کی ہے اس کے لئے شکریہ۔ آپ جب صحت مند ہو جائیں کھانا پکا کر غریبوں کو کھلا دیں۔ اولیاء اللہ کی ارواح کو ایصال ثواب کر دیں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔