Topics

صدقہ ۔شوہر کا رویہ

سوال: میرے والد بہت شکی مزاج ہیں۔ چھوٹی چھوٹی بات کا بتنگڑ بنا لیتے ہیں۔ بلکہ بات ن ہہو تو بھی بات بنا لیتے ہیں۔ بظاہر بالکل ٹھیک ہیں۔ میرے ساتھ اور میری بہن کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے ہیں۔ ہماری ہر خواہش پوری کرتے ہیں۔ لیکن ان کے موڈ کا کچھ پتہ نہیں چلتا۔ سال میں دو مہینے کے لئے چھٹی پر آتے ہیں وہ بھی ڈرتے ڈرتے گزرتے ہیں کہ خدا جانے کب ان کا موڈ کیسا ہو جائے۔ امی کو مختلف طریقوں سے تنگ کرتے رہتے ہیں۔ میری والدہ بہت صابر خاتون ہیں۔ کسی کے ساتھ جھگڑا نہیں کرتیں۔ 

اکثر روتی رہتی ہیں۔ بظاہر کچھ نہیں کہتیں۔ لیکن اندر کا حال یا تو وہ خود جانتی ہیں یا پھر خدا۔ والد، والدہ پر طرح طرح کے الزام لگاتے ہیں۔ میرے دل میں خوف بیٹھ گیا ہے۔ آج کل پھر دونوں میں سخت ناچاقی ہے۔ والد، والدہ سے کہتے ہیں کہ تمہیں میرا اعتبار نہیں ہے یا پھر تم میرے ساتھ خوش نہیں ہو۔ میں دوسری شادی کر لوں گا۔ وغیرہ وغیرہ۔

بابا جی! آپ پلیز محفل مراقبہ میں دعا کرا دیجئے کہ ان دونوں کے تعلقات بہت اچھے ہو جائیں اور ہر قسم کی ناچاقی اور غلط فہمی ختم ہو جائے۔ میں آپ کی بہت بہت شکر گزار ہوں گی۔

جواب: محفل مراقبہ میں انشاء اللہ دعا کرا دی جائے گی۔ نام لکھ لیا گیا ہے۔ دعا کے لئے اتنے زیادہ خطوط آتے ہیں کہ اب مسئلہ بن گیا ہے۔ بہرحال دعا کرا دی جائے گی اور حالات اللہ کے فضل سے ٹھیک ہو جائیں گے۔ اپنی والدہ صاحبہ سے کہہ دیں کہ رات کو 41بار سورہ کوثر پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کر کے تین پھونکیں ماریں۔ انشاء اللہ ان کے مزاج میں نرمی پیدا ہو جائے گی اور وہ آپ کی والدہ صاحبہ سے اچھا سلوک کریں گے۔ آپ خود صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے ایک بار یا ودود پڑھ کر پانی پر دم کر کے والد صاحب اور والدہ صاحبہ کو پلا دیا کریں ۔ ہر جمعہ کو والدہ اور والد صاحب کے لئے پانچ روپے صدقہ نکال دیا کریں۔ 


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔