Topics

محبت کا بدلہ نفرت۔شوہر دلچسپی نہیں لیتے

سوال: میرے شوہر کی طبیعت میں بےا نتہا غصہ ہے۔ طبیعت میں لاپرواہی اتنی ہے کہ بڑے سے بڑے کام کو خاص طور سے روزگار کے متعلق کام کو قطعی اہمیت نہیں دیتے۔ معاش حاصل کرنے کا جذبہ نہیں ہے۔ کاہل، سست ہیں۔ زندگی کے کوئی اصول نہیں۔ دیر سے سو کر اٹھنا، سارا سارا دن گھر میں گزارنا اور سوتے رہنا یہی کام ہے۔ میری شادی کو آٹھ سال گزر گئے ہیں۔ میں نے ان کو ہر طرح خلوص و محبت سے سمجھایا، ان کی خدمت کی، صحت کا خیال رکھا مگر انہوں نے اپنی عادتیں نہیں بدلیں۔ خواجہ صاحب! ماشاء اللہ میرے تین بیٹے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ میں ان بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلواؤں اور اچھی غذا کھلاؤں۔ بھلا بتایئے جو محنت نہ کرے وہ کس طرح گھر کے مسائل حل کر سکتا ہے۔ گھر پر رہ کر بھی گھر کے معاملات سے قطعی دل چسپی نہیں۔ اوپر سے ستم یہ ہے کہ تنقید بہت کرتے ہیں۔ میرے کاموں اور محنت کو کبھی نہیں سراہتے۔ اگر اچھائی ہے تو صرف یہ کہ کسی برے فعل میں مبتلا نہیں ہیں۔ مگرغصہ بہت ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر بولنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اب سال بھر سے میرے ساتھ رویہ بہت خراب ہو گیا ہے۔ 

گالیاں دیتے ہیں، بچوں کے سامنے مجھے مارتے ہیں۔ خواجہ صاحب! میں ذہنی طور پہ بہت پریشان ہوں۔ سوچتی ہوں ان باتوں کا اثر میرے بچوں پر بہت برا پڑے گا۔ غصہ ہی کی وجہ سے افسروں سے نہیں بنتی ہے۔ روز نئی نئی نوکریاں کرتے ہیں۔ میں نے بہت برداشت کیا ہے۔ اچھے مستقبل کی خاطر ان کی ہمت افزائی کی ہے۔ ان کا ہر کام خود کیا ہے مگر انہوں نے میری محبت کا بدلہ یہ دیا ہے کہ ہر وقت غصہ۔ آخر میں ایک عورت ہوں، میں پیار چاہتی ہوں۔ اب مجھ سے صبر کا دامن چھوٹنے لگا ہے اور بدزبانی کرنے لگی ہوں۔ مجھے احساس ہے اپنی غلطی کا مگر کیا کروں۔ خواجہ صاحب! آپ مجھے کوئی دعا بتائیں تا کہ میرے گھریلو حالات درست ہو جائیں، شوہر کا غصہ ختم ہو جائے، وہ گھر سے محبت کریں کیونکہ میں بھی ان سے بہت محبت کرتی ہوں، معاش حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہو کیونکہ آج کل پھر وہ بے روزگار ہیں۔

جواب: رات کو جب آپ کے شوہر گہری نیند سو جائیں تو ان کے سرہانے کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر اتنی آواز سے کہ شوہر کی آنکھ نہ کھلے ایک مرتبہ سورہ تبت ید ابی لہب پوری سورہ پڑھ کر دعا کریں۔ یہ عمل چالیس روز کریں اور ناغہ کے دن شمار کر کے بعد کو پورے کر لیں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔