Topics

مس پرپوزل ۔ رشتہ

سوال: میں دو سال سے روحانی ڈائجسٹ کی قاریہ ہوں اور پابندی سے اس کا مطالعہ کرتی ہوں۔ یوں تو اس کا ہر مضمون ہی اپنی مثال آپ ہے لیکن آپ کے مسائل  کے حل سے جو جس طرح لوگوں کی تکلیفوں کا ازالہ ہو جاتا ہے وہ بہت خوب ہے۔

میں ایف اے کی طالبہ ہوں۔ مجھے لکھتے ہوئے بے حد شرم محسوس ہو رہی ہے لیکن میں بہت مجبور ہوں۔ میرا تعلق ایک بہت ہی معزز گھرانے سے ہے۔ ہماری شہر میں کافی عزت ہے۔ میری شکل ٹھیک ٹھاک ہے بلکہ بقول لوگوں کے میں اپنے خاندان میں سب سے خوبصورت ہوں۔ میں رحمدل بھی ہوں۔ ہر ایک سے بہت آرام اور تمیز سے پیش آتی ہوں۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کیسے لکھوں۔ اصل بات یہ ہے کہ میری کزنز اور سہیلیوں وغیرہ کے اتنے اچھے اچھے رشتے آتے ہیں اور اب جب کہ میں بڑی ہو گئی ہوں، ابھی تک میرا کوئی رشتہ نہیں آیا۔ میری سہیلیاں کہتی ہیں کہ قسمت کی بات ہوتی ہے۔ ہمارے اتنے رشتے آتے ہیں اور تمہارے لئے کوئی رشتہ نہیں آتا۔ کوئی کہتی ہے کہ میری امی نے تو میرا نام مس پرپوزل رکھ دیا ہے۔ جبکہ ہمارے خاندان میں جلد ہی شادی کا رواج ہے۔ امی بہت پریشان ہیں۔ جبکہ ابو بہت لاپرواہ قسم کے انسان ہیں۔ نہ ہی میں کوئی افیئرز چلانے والی لڑکی ہوں، نہ ہی فلرٹ پسند کرتی ہوں اور صرف اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ محبت شادی کے بعد ہی ہوتی ہے۔ میری فرینڈز جو کہتی ہیں مجھے ان باتوں سے ڈر لگتا ہے اور بے حد شرم آتی ہے۔ آپ مجھے ایسا وظیفہ بتا دیں کہ میرے بھی بہت اچھے اچھے رشتے آئیں۔ پلیز بابا جان میں بہت دکھی اور ریزرو سی ہوں۔ ابو کو پرواہ ہی نہیں ہے۔ میری سہیلیاں ہنستی ہیں اور میری امی مجھے دیکھ کر روتی رہتی ہیں۔

جواب: سب کاموں سے فارغ ہو کر رات کو سونے سے پہلے اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف کے ساتھ تین سو مرتبہ یَرُسَلَ الرِّیَاحَ فِیْمَا کَانَ فِیْہ پڑھ کر بستر میں چلی جائیں اور دعا کرتے کرتے سو جائیں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔