Topics

با ادب با نصیب‘ بے ادب بے نصیب

سوال: حضور بابا جی! میں ایک کھاتے پیتے گھرانے کا چشم و چراغ ہوں۔ اللہ کا دیا ہوا سب کچھ گھر میں موجود ہے کسی چیز کی کمی نہیں۔ والدین حد درجے محبت کرتے ہیں۔ آج تک کسی بات پر کبھی ڈانٹ نہیں پڑی۔ حد سے زیادہ پیار و محبت ملی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں نے پڑھائی پر توجہ کم کر دی۔ ساتھ ہی ساتھ سکول اور گلی کوچوں میں طرح طرح کی لڑائیاں شروع کر دیں۔ جب لوگ ہمارے ابو کو شکایت کرتے تو میں اپنے ابو کی بے عزتی کرتا۔ تمام بہن بھائی اور والدین سے نفرت ہو گئی۔ ہر شخص کو گالیاں دیتا ہوں۔ لوگوں پر طنزیہ جملے کستا ہوں۔ دل آزاری میرا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ بوڑھوں اور خواتین کو تنگ کرنے میں ایک شیطانی لذت ملتی ہے۔ گھر کے تمام لوگ میری حالت سے پریشان ہیں۔ کبھی کبھی ٹھنڈے دماغ سے جب اپنے اوپر نظر ڈالتا ہوں تو احساس ہوتا ہے کہ یہ تمام حرکات انسانیت سے گری ہوئی ہیں۔ آپ کو اصلاح کا واحد سہارا سمجھ کر خط لکھ رہا ہوں۔ امید ہے مایوس نہیں کریں گے۔

جواب: میں اللہ سے دعا گو ہوں کہ آپ ایک اچھے کردار کے نوجوان بن جائیں اور معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل کریں۔ اپنی زندگی بنانے اور بگاڑنے میں انسان کا اپنا ہاتھ ہوتا ہے۔ اگر آپ اس غلط کردار سے باز نہ آئے تو قانون مکافات عمل کے مطابق ضرور پریشان رہو گے۔ چلتے پھرتے ہر وقت وضو بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ رات کو سونے سے پہلے تین سو بار یَاحَبِیْبُ پڑھ کر پانی پر دم کر کے پئیں۔

21دن تک یہ عمل جاری رکھیں۔ انشاء اللہ آپ ایک تابعدار اور خوش اخلاق انسان بن جائیں گے۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔