Topics

کاروبار

سوال: میں متواتر چار سال سے انتہائی پریشان ہوں۔ ان چار سالوں میں تین لاکھ ساٹھ ہزار کا مقروض ہو چکا ہوں۔ مسلسل چھ چھ ماہ بیکاری میں گزر جاتے ہیں۔ جو کام بھی کرتا ہوں اس کام میں کچھ وقت تک فائدہ ہوتا ہے مگر یکلخت زبردست نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ اب میں بے جان سا ہو کر رہ گیا ہوں۔ حالت اتنی نازک ہو گئی ہے کہ بعض وقت ہمارے یہاں آٹا اور لکڑی تک نہیں ہوتے۔ جب بچوں کو پریشان دیکھتا ہوں تو دل چاہتا ہے کہ خود کشی کر لوں ۔ قرض والے صبح سے شام تک دروازہ پیٹتے رہتے ہیں۔ ان لوگوں کے ہاتھ روزانہ ذلیل ہونا پڑتا ہے۔ میرے دوستوں، رشتہ داروں، بھائی بہنوں اور محلے والوں نے ہم سے تعلق ختم کر لیا ہے اور نفرت سے دیکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ اب تو میری بیوی نے بھی روزانہ گھر میں جھگڑا شروع کر دیا ہے۔ ان لوگوں نے بھی منہ پھیر لیا ہے جو میری وجہ سے لکھ پتی بن چکے ہیں اور ہر وقت یہ کہتے نہ تھکتے تھے کہ ہم اگر کاروبار کریں گے تو صرف تمہارے ساتھ ہی کریں گے اور تم ہمارے گھر کے فرد ہو۔

میں جنوری 1988ء میں قلندر بابا اولیاءؒ کے عرس کے موقع پر حاضر ہوا تھا۔ دوبارہ بابا صاحبؒ کے عرس پر حاضر نہ ہوا۔ اس وقت میں سات بچوں کا باپ ہوں۔ لڑکے چھوٹے ہیں اور بچیاں بڑی ہیں۔ دعا کریں میں اپنے بچے اور بچیوں کی اچھی تربیت کر سکوں اور انہیں اعلیٰ تعلیم دلوا سکوں۔

جواب: کاروبار خراب ہونے کی اصل وجہ آپ کے اندر سستی ہے اور دوسری کمزوری یہ ہے کہ آپ چھلانگیں لگا کر اوپر جانا چاہتے ہیں جب کہ عقل یہ بتاتی ہے کہ اوپر سیڑھیاں چڑھ کر جانا آسان اور بے خطر ہے۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی عقیدت کا اظہار تو کرتے ہیں مگر تین سال تک آپ اتنا وقت نہیں نکال سکے کہ عرس کے موقع پر ہی حاضری دے دیتے۔

خیرات کا حال بھی یہ ہے کہ جب بھی آپ کچھ اللہ کے لئے نکالنا چاہتے ہیں قرض اور دوسری مجبوریاں سامنے آ جاتی ہیں۔ حالانکہ تمام پریشانیوں کے باوجود گھر کے اخراجات اللہ کے فضل و کرم سے پورے ہوتے ہیں۔ جن لوگوں کے لئے آپ نے سلوک کیا اس میں خلوص کم کاروبار زیادہ تھا۔ کاروبار نفع و نقصان کا نام ہے۔ اگر مخلصانہ طرزوں میں اللہ کے لئے مساکین اور مستحق لوگوں کی خدمت کی جاتی تو یقیناً حالات اس کے برعکس ہوتے جو آج ہیں۔ کثرت سے یا حی یا قیوم کا ورد کیا کریں۔ اللہ تعالیٰ فضل کریں گے۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔