Topics
سوال: میری بیوی نہاتی بہت ہے اور جب وہ نہانا شروع کرتی ہے تو گھڑی دیکھ کر 3گھنٹے تک نہاتی رہتی ہے اور روزانہ تین یا چار بار نہاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ دن کے نو یا بارہ گھنٹے نہانے میں گزارتی ہے۔ ہمارے گھر میں ایک ہی ہینڈ پمپ ہے اور چار بھائی مع بیوی بچوں کے ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ ہینڈ پمپ غسل خانے میں ہے۔ جب وہ غسل کرتی ہے تو کسی کو پانی نہیں مل سکتا۔ اگر اس کو کوئی منع کرے تو غصے میں لال پیلی ہو جاتی ہے اور کہتی ہے میں اسے زندہ نہیں چھوڑوں گی۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے یہاں جب بچے پیدا ہوتے ہیں تو بالکل تندرست ہوتے ہیں۔ بعد میں کمزور ہو کر مر جاتے ہیں۔ اس طرح میرے پانچ بچے اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔
جواب: نو انچ بارہ انچ (9X12) شیشہ(شیشہ سے مراد آئینہ نہیں، کانچ کا شیشہ ہے) لے کر ایک طرف کالا رنگ پینٹ کر دیں اور اس شیشے کو فریم کرا کے اس کمرے میں جہاں آپ کی بیگم صاحبہ سوتی ہیں ایسی جگہ رکھ دیں جہاں ان کی نظر بار بار پڑتی رہے۔ کوشش یہ کریں کہ آپ کی بیگم صاحبہ اس بات پر آمادہ ہو جائیں کہ وہ اپنے ارادے سے بھی اس فریم شدہ شیشے کو دیکھتی رہیں۔
صحت مند اور تندرست بچے اس لئے بیمار ہو جاتے ہیں کہ شکم مادر میں انہیں جس قدر حرارت عزیزی ملنی چاہئے وہ نہیں ملتی اور ان کا دماغ ماحول اور فضا کے تاثرات کو پوری طرح قبول نہیں کرتا۔ جب تک دماغ میں فضا اور ماحول کے تاثرات کو قبول کرنے کی صلاحیت موجود رہتی ہے وہ تندرست رہتے ہیں اور جب یہ صلاحیت ختم ہو جاتی ہے تو بیمار ہو جاتے ہیں۔ ان کی والدہ صاحبہ جب بار بار نہانے کی عادت کو ترک کر دیں گی تو ہونے والے بچے انشاء اللہ عمر طبعی کو پہنچیں گے۔ علاج تجویز کر دیا گیا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔