Topics
سوال: گو کہ آپ کے نزدیک یہ مسئلہ اتنا اہم نہ ہو پھر بھی آپ کے ساتھ امید وابستہ ہے اور یہ مسئلہ میرا اور نوجوانوں کا ہے جو بچپن میں ذہنی شعور کی ناپختگی اور والدین کے بے جا شرم اور لاپرواہی سے جنم لیتا ہے۔ نوجوانی میں جوانی کا منہ زور گھوڑا جب عالم اضطراب میں ہوتا ہے تو انسان تباہی کو آسودگی سمجھنے لگتا ہے اور پھر اس کے جسم کو دیمک چاٹنا شروع کر دیتی ہے اور یہ سب اس لئے ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نوجوانوں کی تربیت، اصلاح اور صحت کی ضرورتوں کا فقدان ہے۔ باپ بیٹے کے ساتھ ایسی فلم تو دیکھ لیتا ہے جس میں عریاں سین ہوتے ہیں۔ لیکن بیٹے کو یہ نہیں بتاتا کہ سب سے بڑی بہادری اور سب سے بڑی جوانی خود پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ قصہ مختصر میں بھی بری عادت میں مبتلا ہو گیا۔ اس خراب عمل سے توبہ کر لی ہے لیکن لگتا ہے کہ میں اندر سے کھوکھلا ہو گیا ہوں۔ اب کیا کروں۔ کیا نہ کروں۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ آپ سے دستگیری کی درخواست ہے۔
جواب: یہ بات آپ نے دیکھی ہے کہ درخت کی جڑ کمزور ہو جاتی ہے تو تنا سیدھا نہیں رہتا ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔ درخت پر رونق نہیں رہتی۔ پتوں میں حسن نہیں رہتا۔ لیکن اگر درخت کو صحیح غذا فراہم ہوتی رہے تو درخت کا تنا تو سیدھا نہیں ہوتا البتہ اس کے اوپر پھول اور پھل آتے رہتے ہیں۔ آپ نے بھی پاکیزگی اختیار کر لی ہے۔ انشاء اللہ صحت بحال ہو جائے گی۔ رات کو سبز روشنی کا مراقبہ کیا کریں۔ رات کو وقت نہ ملے تو صبح دس منٹ تک یکسو ہو کر مراقبہ کریں۔ اللہ کریم اپنے بندوں پر ہمیشہ فضل و کرم کی بارش برساتا رہتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔