Topics

میرا جسم بوجھ ہے

سوال: جو کام بہت پسند تھے اور جن سے خوشی حاصل ہوتی تھی ان ہی کاموں سے بے حد نفرت ہو گئی ہے بلکہ ان سے دہشت سی ہوتی ہے مثلاً موسیقی اور اخبار سے بے حد لگاؤ تھا۔ لیکن اب ان سے اتنی ہی زیادہ نفرت ہو گئی ہے۔ اب ان سے دور بھاگتا ہوں۔ دل بالکل مردہ ہو گیا ہے۔ رات کو ڈراؤنے خواب بھی نظر آتے ہیں جہاں بیٹھتا ہوں نیند آنے لگتی ہے۔ بس میں سفر کر رہا ہوں یا نماز کے دوران غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔ جب منفی خیالات کا دورہ پڑتا ہے تو جسم بالکل بے بس اور بے جان ہو جاتا ہے۔ اس وقت میری عمر بتیس سال ہے اور غیر شادی شدہ ہوں۔ غربت اور مسلسل ناکامیوں کا سامنا کرتا رہا ہوں۔ قدم قدم پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ بے روزگاری اور مایوسی کے علاوہ کبھی بھی کچھ نہیں ملا۔ شاید اس لئے ذہنی کیفیت خراب ہو گئی ہے۔ حالات جوں کے توں ہیں۔ ہر مشکل کا مقابلہ کیا ہے لیکن اس ذہنی عارضے کے سامنے بالکل بے بس ہو گیا ہوں۔ کبھی سوچتا ہوں کہ اتنی لمبی عمر کیسے گزرے گی۔ پھر سوچتا ہوں کہ کاش مر جاؤں لیکن حرام موت سے بھی ڈر لگتا ہے۔ میرا جسم میرے لئے ایک بوجھ بن گیا ہے۔ نہ مر سکتا ہوں اور نہ زندہ رہ سکتا ہوں۔ ماضی سے بے حد نفرت ہو گئی ہے۔ کوئی پرانا دوست ملے یا پرانا گانا سنوں تو وحشت سی ہوتی ہے۔ خدا کے لئے مجھے اس ذہنی کیفیت سے نجات دلائیں۔ خدارا مجھے اس گڑھے سے نکال لیں۔ میں آپ کو کیا دے سکتا ہوں سوائے دعاؤں کے۔ خدا کے لئے کوئی آسان سا عمل بتا دیں۔ جس سے میں نارمل ہو جاؤں کیونکہ میں بڑا بے بس ہو گیا ہوں۔

جواب: آپ اپنے سراپے کا پوسٹ کارڈ سائز نیگیٹیو بنوا لیں۔ (اگر براہ راست نیگیٹیو نہ بن سکے تو پوسٹ کارڈ سائز پازیٹیو کاریورس REVERSEنکلوا لیں)۔ اس نیگیٹیو کو سفید شیٹ پر چسپاں کر کے چار فٹ کے فاصلے سے ٹکٹکی باندھ کر دیکھیں۔ ارتکاز توجہ کی یہ مشق رات سوتے وقت اندازً پانچ منٹ تک کریں۔

تین ماہ تک نمک کم سے کم کر دیں۔ تین وقت ایک چمچہ شہد کھائیں۔ اس پر ایک بار اَلرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْلُ پڑھ لیا کریں۔ صبح فجر کی نماز کے بعد سو مرتبہ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَجِعُوْنَ پڑھ کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں اور بند آنکھوں سے یہ تصور کریں کہ پیشانی پر دونوں ابروؤں کے درمیان ایک مثلث ہے اور اس مثلث میں ایک نقطہ ہے اور اس نقطے سے مرکری رنگ روشنیاں نکل رہی ہیں۔ دس منٹ تک عمل کی مدت اکیس یوم ہے۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔