Topics

کالا بکرا تین مرغے۔ تنخواہ نہیں مل رہی

سوال: ابو کی یہاں نوکری زیادہ اچھی نہ تھی۔ ایک دوست کے ذریعے میرے ابو جان سعودیہ چلے گئے۔ میرے ابو جان وہاں کام تو کافی کرتے ہیں لیکن سعودی لوگ تنخواہ جلدی نہیں دیتے، بہت تنگ کرتے ہیں۔ یہاں ابو جان ہمیں دو تین مہینے بعد کچھ رقم بھیج دیتے ہیں۔ دو مہینوں تک یہ خرچ ہو جاتے ہیں اور ہمیں پھر ادھار لینے پڑتے ہیں۔ اسی طرح ہوتا ہے۔ وہ لوگ میرے ابو جان کو پوری تنخواہ نہیں دیتے۔ میرے ابو جان نے لاکھوں کے حساب سے عربی سے روپے لینے ہیں۔ 10سال ہو گئے ہیں ابو جان کو سعودیہ گئے ہوئے ابھی تک نہ مکان بنا ہے اور نہ ہی بیٹیوں کی شادی کی ہے۔ ایک عامل نے کچھ تعویذ دیئے تھے کہ انہیں جلا کر صاف جگہ پر راکھ کو پھینکیں یہ عمل بھی ہم نے کیا ہے اور ایک تعویذ لٹکانے کو دیا ہے جو کہ ہم نے اسٹور میں لٹکا دیا ہوا ہے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ 15دن تک میرے ابو جان کو سارے روپے بھی مل جائیں گے اور وہ واپس بھی آ جائیں گے۔ لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ دو مہینے ہونے کو ہیں۔ مہربانی فرما کر آپ یہ بھی بتائیں کہ تعویذ کو ہم سمندر میں بہا دیں۔ ایک اور عمل کہہ رہے تھے کہ کالا بکرا تین مرغے لاؤ صدقہ دینے کو اور ڈھائی ہزار روپے بھی دیں تو جادو کا توڑ ہو گا۔ ہم اتنا خرچہ کیسے برداشت کر سکتے ہیں۔

جواب: سعودیہ کے قانون کے مطابق چارہ جوئی کریں۔ آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ہر جگہ اچھے برے لوگ ہوتے ہیں اور برے لوگوں کے لئے ہی قانون بنایا جاتا ہے۔ سعودیہ میں قانون کے نفاذ پر بہت توجہ دی جاتی ہے۔ کامیابی کے لئے تہجد کے نفلوں کے بعد آپ کی والدہ صاحبہ 100بار آیت کریمہ پڑھیں۔ انشاء اللہ کامیابی ہو گی۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔