Topics
سوال: خداوند عالم سے سب سے پہلے میری دعا ہے کہ یہ خط آپ تک پہنچ جائے تا کہ نصیحت و ہدایات سے ہو سکتا ہے کہ آپ کا علاج ان صاحب کے لئے کارآمد ہو جائے جو کہ آج کل زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ جناب عالی! آج سے دو سال قبل کی بات ہے ہمارے دکان کے ملازم، صابر کو ایک روگ نے آ لیا۔ شروع شروع میں ان کے پیروں میں اس روگ کا اثر ہوا کہ گویا ان کے پیروں سے جان نکل گئی۔ آہستہ آہستہ چلتے چلتے ان کے قدم لڑکھڑانے لگے۔ اس دوران علاج ہوتا رہا لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ کراچی لا کر مختلف جگہ دکھایا گیا۔ ایک مرتبہ صابر صاحب اپنے لڑکھڑاتے قدموں سے میمن مسجد بند روڈ جمعہ کی نماز ادا کرنے چلے گئے۔ پھر ایسا ہوا کہ صحیح و سالم واپس لالو کھیت جب بس سے اترے تو پیچھے سے آنے والی بس نے ٹکر مار دی جس کی وجہ سے وہ زخمی حالت میں سول ہسپتال پہنچ گئے۔ ڈاکٹروں نے بجلی لگانے کا مشورہ دیا۔ لیکن صابر صاحب نے انکار کر دیا کیونکہ بجلی لگانے کے بعد ناکامی کی صورت میں بعد میں کوئی دوا اثر نہیں کرتی۔ واپس گھر آ گئے۔ ایک حکیم کا علاج شروع کیا۔ کافی عرصے تک ان کا علاج ہوتا رہا غالباً انہوں نے اس مرض کا نام لقوہ بتایا تھا۔ جب ان کو کوئی فائدہ محسوس نہیں ہوا تو تعویذ گنڈوں کے چکر میں پڑ گئے لیکن ان سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اس وقت ان کی حالت یہ ہے کہ پیروں کے بعد اب ان کے پورے جسم نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ وہ اٹھنے بیٹھنے سے قاصر ہو گئے ہیں۔ بالکل کمزور ہو گئے ہیں، ہاتھ پیر پتلے پتلے ہو گئے ہیں۔ پہلے تو وہ لڑکھڑا کر کسی کے سہارے چل سکتے تھے لیکن اب تو یہ ممکن نہیں رہا۔ رفع حاجت کے وقت بہت تکلیف ہوتی ہے۔ سارے سر میں سنسناہٹ سی ہوتی ہے گویا کندھے کے بعد اب یہ مرض سر تک پہنچ رہاہے۔ سر چکراتا ہے۔ بات کرتے وقت نہایت نحیف آواز میں بات کر سکتے ہیں۔ اب ان کی زبان بھی لڑکھڑانے لگی ہے۔ زبان تالو سے مشکل سے لگتی ہے۔ ہاتھوں کی انگلیاں بھی مڑنے سے قاصر ہیں جس کی بنا پر کھانا ان کا لڑکا کھلاتا ہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ خون کا دوران ختم ہو گیا ہے۔ اس کے لئے کئی ایک انجکشن لگوائے، تیل کی مالش بھی کی گئی لیکن کچھ اثر نہیں ہوا۔ اس مرتبہ ان کو عید بقر کی نماز بھی نصیب نہیں ہوئی۔ بالکل مایوس ہو کر آپ کی خدمت میں ایک معذور و لاچار اور زندگی کی ساری خوشیوں سے محروم اپنے دوست کا مسئلہ پیش کر رہا ہوں۔ للہ ہماری مدد کیجئے۔
جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے۔ میری رحمت سے مایوس نہ ہو (لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ)۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد مشروط نہیں ہے۔ اس لئے آپ یہ بات ذہن سے نکال دیجئے کہ یہ مرض لا علاج ہے۔ چاہے ساری دنیا کہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ یہ ارشاد فرمائیں تو دنیا کا کہنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ایمان کوئی مٹی کا کانچ کا بنا ہوا نہیں کہ وہ ٹھیس لگنے سے ریزہ ریزہ ہو جائے گا۔ اس خیال کو ہرگز ذہن میں جگہ مت دیجئے۔میں فقیر جو علاج لکھ رہا ہوں، براہ کرم اس پر عمل کیجئے اور اللہ کی قدرت کا تماشا دیکھئے۔
علاج:(۱) روغن سورنجان تلخ کسی با اعتما دوا ساز دوا خانہ سے تیار کرایئے۔ جسم کے جوڑوں پر اس تیل کی مالش کرایئے۔ ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ پر جو کولہوں کے درمیان ہوتا ہے کلائی، کہنی، کندھوں، گھٹنوں اور پیر کے جوڑوں پر۔
(۲) پیپل کے درخت میں سے صبح سورج نکلنے سے پہلے کونپلیں ایک تولہ وزن کے برابر توڑ کر دودھ میں پکا کر اس دودھ کو پلائیں۔
(۳) کھانے میں تین ہفتے تک صرف باہر کا بنا ہوا دلیہ جو ٹین کے ڈبے میں آتا ہے اور جس پر جوکر کی تصویر بنی ہوئی ہوتی ہے کھلائیں۔
(۴) جئی جو ریس کے گھوڑے کھاتے ہیں پانی میں اس قدر پکائیں کہ پانی چائے کی طرح رنگین ہو جائے چھان کر جئی کے دانے پھینک دیں اور آدھی پیالی پانی رات کو سوتے وقت پلا دیں۔
(۵) کھانوں میں نمک کی مقدار کم سے کم کر دیں۔
انشاء اللہ چند ہفتوں میں صحت پوری طرح بحال ہو جائے گی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔