Topics
سوال: گھر میں ایک ہنگامہ برپا رہتا ہے۔ والد صاحب اور والدہ کی نوک جھونک مستقل عذاب ہے۔ آپس کی لڑائی اور طنز و تشنیع کا انجام علیحدگی کے سوا اور کچھ نظر نہیں آتا۔ دل چاہتا ہے کہ یہ انجام دیکھنے سے پہلے خود کشی کر لوں۔ ذہنی سکون نہ ہونے سے معاشی ابتری کا شکار ہوں۔ قرض کے بار نے ذہنی اور دماغی کشمکش میں مبتلا کر دیا ہے۔ پہلے پاکیزہ خیالات اور مخلصانہ جذبات زندگی کا سہارا تھے۔ اب ہر وہ روش جو معاشرہ کے لئے ناپسندیدہ ہے طبیعت کے لئے پسندیدہ بن گئی ہے۔ شراب پینے کی خواہش مجھے اکساتی ہے۔
ان مصروفیات سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ شیطان میرے اندر کس طرح حلول کر گیا ہے۔ یہ بھی عرض کر دوں کہ میں نے ملازمت کر کے تعلیم حاصل کی ہے۔ زندگی کی نامرادیاں ہمیشہ میرا خیر مقدم کرتی ہیں۔ والد کے جارحانہ رویے اور تلخ طبیعت کی وجہ سے گھر کا ہر فرد ان سے نفرت کرتا ہے۔ وہ جھوٹی شہرت اور وقار کے بھوکے ہیں۔ کاروباری اور گھریلو پریشانیاں میرے گلے ڈال کر چوہدری بنے ہوئے ہیں۔ جوان بیٹیوں کے غم میں والدہ چارپائی سے لگ گئی ہیں مگر والد صاحب ہیں کہ ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں کرتے۔
جواب: آپ کے حالات اور مسائل پڑھ کر جس نتیجہ پر پہنچا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کو قبولیت دعا کا طریقہ بتا دوں۔
دعا قبول ہونے کا طریقہ: عشاء کی نماز پڑھیئے جب نماز پڑھ چکیں تو کسی گوشہ میں تنہا بیٹھ جائیں اور آنکھیں بند کر لیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف پوری طرح متوجہ ہو جائیں۔ اس وقت یہ تصور زیادہ سے زیادہ گہرا ہونا چاہئے کہ میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں اکیلا حاضر ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی آس پاس نہیں ہے۔ اب ذہن سے اللہ تعالیٰ کے حضور التجا کیجئے کہ یہ ہیں میری مشکلات، انہیں فوراً دور کر دیجئے۔ قرض، کاروباری مسائل، کمزوری صحت، حالات کی تنگی، خاندان کے مسائل، قوت فیصلہ کی کمی، طبیعت کی ناخوشی اور بے چینی۔
ان تمام مشکلات کو اسی طرح ذہن میں رکھ کر اللہ تعالیٰ سے فوری طور پر ان کے حل کرنے کی التجا اور دعا کیجئے۔ انشاء اللہ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ میں غیب سے تمام آسانیاں فراہم ہونا شروع ہو جائیں گی اور اتنی فراغت حاصل ہو گی کہ کبھی خیال بھی نہیں ہو گا کہ یہ مشکلات پیش آئی تھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔