Topics

جن اور رخسار۔ہم زاد

سوال: کافی عرصہ سے ہمارے گھر میں جنات کا بسیرا ہے۔ رات کے وقت گھر کو کوئی نہ کوئی فرد ضرور ڈرتا ہے۔ ایک دفعہ میرے بیٹے نے دیکھا کہ اس کے سرہانے ایک عورت بیٹھی ہے جس کے بال کھلے ہوئے ہیں۔ اس نے میرے بیٹے کو مخاطب کر کے کہا۔ 

’’اب میں آ گئی ہوں۔‘‘ اور پھر اس نے ایک پتھر دروازے کے شیشے پر مارا اور شیشہ چکنا چور ہو گیا۔ میں چارپائی پر بیٹھی تھی کہ ایک عورت دوپٹہ لہراتی ہوئی ہماری چارپائیوں کے پاس سے گزری اور میری بیٹی کے دونوں ہاتھ پکڑ لئے۔ وہ خوف زدہ ہو کر اٹھ بیٹھی۔ 

ایک مرتبہ یہ ہوا کہ میری جوان بیٹی کے رخساروں کو ایک نرم و ملائم ہاتھ نے چھوا۔ اس کے علاوہ ہمارے گھر سے وقتاً فوقتاً چیزیں چوری ہوتی رہتی ہیں اور چوری کاحال بھی عجیب ہے کہ سامنے رکھی ہوئی چیز غائب ہو جاتی ہے۔ 

جواب: ہر مرد اور عورت کے گوشت پوست کے بنے ہوئے جسم سے نو انچ اوپر روشنیوں کا بنا ہوا ایک ہیولیٰ ہوتا ہے۔ اس ہیولے کو عرف عام میں ہم زاد کا نام دیاگیا ہے۔ دراصل یہ ہمزاد یا جسم مثالی ہی جسمانی تقاضے پورے ہونے کا سبب بنتا ہے۔

اگر روشنیوں سے مرکب یہ جسم متحرک ہو کر براہ راست (Active) ہو جائے تو اس قسم کے حالات و واقعات پیش آنے لگتے ہیں جن کی آپ نے نشان دہی کی ہے۔ یہ نادیدہ عورت جس کو آپ نے دیکھا ہے یا جس نے پتھر مار کر دروازے کا شیشہ توڑا ہے کوئی عورت نہیں ہے۔ یہ عورت دراصل آپ کا اپنا ہیولیٰ ہے۔ اس سے نجات پانے کا بہت آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ دو مہینے تک نمک بالکل استعمال نہ کریں۔ ایک ذرہ نمک بھی آپ کے پیٹ میں نہ جائے۔ دوسرا کام یہ کریں کہ گھر میں بازار کا پسا ہوا نمک استعمال نہ ہو کیونکہ ایسا پسا ہوا نمک جس میں جپسم شامل ہو ہیولے کو متحرک کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ آج کل بازار میں پسے ہوئے نمک میں بعض لوگ جپسم پتھر شامل کر دیتے ہیں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔