Spiritual Healing
سوال: ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ دس بہن بھائیوں میں سب سے بڑی بہن کے علاوہ کسی کی بھی شادی نہیں ہوئی۔ بڑی بہن کی شادی کو تقریباً دس سال گزر گئے ہیں مگر ہم نے انہیں اپنے گھر میں خوش نہیں دیکھا۔ اب تو بڑی بہن کی شادی بھی بھول چکے ہیں۔ اپنے گھر میں شادی کا تصور ہی نہیں بن پاتا۔ میرے بڑے بھائی کے لئے بہت لڑکیاں دیکھیں۔ پسند بھی آئیں مگر جہاں بھی بات کرتے ہیں کچھ نہ کچھ ہو جاتا ہے۔ بعض جگہ تو بات بالکل پکی ہو جاتی ہے مگر پھر نہ جانے کیا مصیبت ٹوٹتی ہے کہ لڑکی والے انکار کر دیتے ہیں۔
بہنوں کے رشتے بھی نہیں آتے جو آتے ہیں وہ جمتے نہیں۔ پتہ نہیں ہم نے کونسا گناہ کیا ہے جس کی ہمیں یہ سزا مل رہی ہے۔ میرے بہن بھائیوں کی بڑی عمریں زیادہ ہو گئی ہیں۔ میں خود بڑھاپے کی دہلیز پر قدم بڑھا رہی ہوں۔ آخر اب ہم کیا کریں۔ کس طرح خدا سے دعا مانگیں مجھے اپنے بہن بھائیوں کی فکر کھائے جاتی ہے۔ خدارا کوئی عمل بتائیں جس سے فائدہ ہو۔
جواب: کسی کونے میں ظہر کی نماز کے بعد ایک سو ایک مرتبہاَللّٰہُ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّومُ پڑھ کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں۔ بالکل خالی الذہن ادھر ادھر کے خیالات آنے دیں۔ آپ صرف اپنی توجہ اس طرف رکھیں کہ مجھے کچھ نہیں سوچنا ہے۔ ذہنی یکسوئی کا یہ مراقبہ ظہر کی نماز کے بعد پانچ منٹ تک کریں۔ عشاء کی نماز کے بعد تین سو مرتبہیَااَللّٰہُ یَا کَرِیْمُ پڑھ کر آنکھیں بند کر کے یہ تصور کریں کہ میرے اوپر نیلی روشنیوں کی بارش ہو رہی ہے۔ فجر کی نماز کے بعد اول و آخر گیاہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ اکتالیس مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ کر آنکھیں بند کر کے تصور کریں کہ میں عرش کے نیچے ہوں۔ یہ تصور بھی اندازاً دس منٹ تک کریں۔ اس کے بعد دعا کر کے اٹھ جائیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے مسائل حل فرما دیں۔ آمین
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔