Spiritual Healing
سوال: جناب خواجہ صاحب! میں انٹر کا طالب علم ہوں۔ پنجگانہ نماز اور اپنے کالج کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ والدین کا تابعدار رہتا ہوں۔ میرے اندر یہ ایک عجیب بیماری پیدا ہوئی ہے وہ یہ کہ میں حد درجہ حسد کا شکار ہوں۔ ہر شخص سے حسد کرتا ہوں۔ کسی کو خوش دیکھتا ہوں تو دل ہی دل میں جلتا ہوں۔ اور ہر وقت اس کے بارے میں سوچ کر پریشان رہتا ہوں۔ حسد اور تنگ نظری نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ یہاں تک کہ اب تو اپنے بھائی اور بہنوں سے بھی حسد کی آگ میں جلتا ہوں اور بات بات جھگڑا کرنے لگتا ہوں۔ میں اور میرے والدین جھگڑوں سے خود بیزار ہیں لیکن کسی کو اپنی یہ نفسیاتی بیماری نہیں بتا سکتا۔
جواب: حسد تمام بیماریوں اور منفی خیالات کی بنیاد ہے۔ آپ نے انٹر تک تعلیم لی ہے خود بھی مختلف کتابوں میں پڑھا ہو گا کہ حسد تمام نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ سوکھی لکڑیوں کو جلا دیتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ اپنی اصلاح کی طرف گامزن اور متوجہ ہو گئے ہیں۔ کسی غلطی، کمزوری یا جرم کا احساس ہی کامیاب علاج ہے۔
میری طرف سے آپ کے لئے مشورہ ہے کہ صبح سویرے کسی باغ میں جا کر پھولوں کے سامنے بیٹھ کر ایک منٹ تک ٹکٹکی باندھ کر پھولوں کو دیکھیں اور پھولوں کو دیکھتے ہوئے دل میں یہ بات دہرائیں کہ میں اللہ کی مخلوق سے مخلصانہ محبت کرتا ہوں اور مخلوق خدا کو خوش و خرم دیکھ کر خوشی محسوس کرتا ہوں۔ 90دن کے اس عمل سے آپ میں انتہائی وسیع النظری اور اعلیٰ ظرفی پیدا ہو جائے گی۔ پھولوں کا یہ وصف رہا ہے کہ یہ بلا امتیاز ہر شخص کو اپنی خوشبو سے معطر رکھتے ہیں۔ اس عمل سے انشاء اللہ آپ بھی مخلوق خدا کے لئے ایک مخلص اور پاکیزہ انسان بن جائیں گے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔