Spiritual Healing
سوال: محترم خواجہ عظیمی صاحب! میں آپ کی شاگردی میں آنا چاہتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ آپ مجھے بھی عظیمیہ سلسلہ میں شامل کر لیں۔ دو مرتبہ مرکزی مراقبہ ہال میں آپ کی عظیم فکری نشست میں شرکت کر چکا ہوں اور قریب سے آپ کو دیکھ چکا ہوں۔ میں آپ سے اس قدر متاثر ہوں کہ اب مسلسل چھ ماہ سے روحانی ڈائجسٹ کا قاری ہوں اور ہر ماہ کے روحانی پروگرام سے مستفید ہو رہا ہوں۔ اب میرے پاس آپ کی کتابوں کے علاوہ آپ کے مسائل کے کالم کا فائل بنا ہوا ہے۔ مرض کی تفصیلات لکھ رہا ہوں۔ علاج تجویز فرما دیں۔
سر میں اکثر درد ہوتا ہے۔ کبھی آدھے سر میں دائیں طرف کبھی بائیں طرف۔ سر میں خشکی زیادہ ہے اور سر میں خارش اور جلن بھی ہوتی ہے۔ چکر بھی آتے ہیں۔ کھانا کھاتے وقت جب نوالہ چباتا ہوں اس وقت یہ چکر زیادہ آنے لگتے ہیں ۔ اکثر و بیشتر نزلہ و زکام رہتا ہے۔ کبھی دائیں طرف کی ناک بند ہو جاتی ہے تو کبھی بائیں طرف کی جس کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے اور دم گھٹنے لگتا ہے۔ سر کے بال آہستہ آہستہ سفید ہوتے جا رہے ہیں اور بال ٹوٹ کر گرنے لگے ہیں۔ جب سر میں درد ہوتا ہے تو دونوں آنکھوں میں بھی درد ہوتا ہے۔ آنکھوں سے پانی بہتا ہے۔ آنکھوں میں خارش ہوتی ہے اور آنکھوں کے سامنے گول دائرے نظر آتے ہیں۔ دونوں کانوں میں بھی درد ہوتا ہے کبھی کبھی کان میں سیٹی بجتی ہے اور شوشوں کی آواز آتی ہے۔ 1984ء میں گلے کا آپریشن ہوا تھا۔ ڈاکٹر نے ٹانسلز نکال دیئے تھے۔ لیکن اب بھی اکثر و بیشتر گلے میں درد ہوتا ہے اور ذرا سی کھٹائی یا ٹھنڈی چیز کھاتے ہی یہ تکلیف ہو جاتی ہے۔ عقل داڑھ میں کبھی کبھی درد ہوتا ہے۔ گرم چیز یا ٹھنڈا پانی دانتوں کو لگتا ہے۔ دائیں طرف جبڑہ کھانا چباتے وقت یا منہ کھولتے وقت ٹک ٹک کی آواز کرتا ہے۔ منہ میں اور زبان پر چھالے پڑ گئے ہیں۔
جواب: معدہ مستقل خراب رہنے کی وجہ سے پرانا نزلہ اور ساری بیماریوں کی جڑ نظام ہضم کا خراب ہونا اور نزلہ ہے۔ رنگ اور روشنی سے علاج کے طریقے پر علاج کریں۔
ھو الشافی
نیلی شعاعوں کا پانی صبح شام
زرد شعاعوں کا پانی کھانے سے پہلے
نارنجی شعاعوں کا پانی کھانے کے بعد
خوراک 2 , 2اونس
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔