Spiritual Healing
سوال: میں نے ایک سال قبل ایک مکان خریدا تھا۔ اس کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ مکان آسیب زدہ ہے۔ میں نے اس سلسلے میں عامل حضرات سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے آسیب زدہ جگہ کی نشاندہی کی لیکن اس کے حل کے لئے طریقہ کار خاصا مہنگا تھا۔
اس گھر میں کئی جوان افراد کی موت واقع ہو چکی ہے اور مقامی افراد اس کی تصدیق بھی کرتے ہیں۔ ان ہی باتوں کی وجہ سے اہل خانہ اس جگہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ درخواست ہے کہ کوئی حل ایسا بتا دیں کہ یہ مکان آسیب کے اثر سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جائے۔
جواب: میری تصنیف ’’روحانی علاج‘‘ میں آسیب کا عمل موجود ہے۔ کتاب بھی آپ کے پاس ہے۔ اس عمل کو کاغذ پرلکھ کر فلیتے بنا کر مٹی کے کورے چراغ اور زیتون کے تیل میں چالیس روز تک جلائیں اور بے فکر ہو کر اس کے اوپر تعمیر شروع کر دیں۔ تعمیر شروع کرنے سے پہلے گھر کے صحن میں دو بکرے زبح کر کے گوشت غریبوں میں تقسیم کر دیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔