Spiritual Healing
سوال: عرصہ دراز سے آپ کے رسالہ کا قاری ہوں۔ ’’آپ کے مسائل‘‘کو بغور پڑھتا ہوں۔ میں بہت عرصہ سے ایک تکلیف میں مبتلا ہوں۔ جگہ جگہ سے علاج کروا چکا ہوں لیکن افاقہ کی صورت نہیں بنتی۔ یہ بات 1964ء کی ہے، جب میں نویں جماعت میں پڑھتا تھا۔ ایسا لگا کہ جیسے کوئی چیز دماغ میں گھس گئی ہے۔ دماغ کو کسی چیز نے جکڑ لیا ہے۔ خوش اخلاقی اور ہنسی ختم ہو گئی ہے۔ مذہب سے بیزار ہو گیا۔ عشاء کی نماز بالکل چھوٹ گئی۔ دسمبر 1965ء میں یہ کیفیت ہو گئی کہ کہنا کچھ چاہتا تھا۔ منہ سے الفاظ کچھ نکلتے تھے۔ بعد میں سوچتا تھا کہ ایسا کیوں ہو جاتا ہے۔ آخر فروری 1966ء میں بستر پر لگ گیا۔ دماغ کے اندر آندھی چلتی تھی، اس کے ساتھ ہی سارا جسم کانپتا تھا۔ بزرگ ہستیوں کے خلاف خیالات مسلسل اور تواتر سے آتے تھے جن پر میرا کوئی ارادہ یا دخل نہ تھا۔
پڑھائی چھوٹ گئی۔ والدین نے کئی عاملوں کو دکھایا تو انہوں نے بتایا کہ آسیب ہے۔ کسی نے بتایا کہ دشمن نے بھرپور وار کیا ہے جو کہ سفلی علم کا وار ہے۔ مسلسل علاج کروانے سے کافی افاقہ ہو گیا۔ شادی بھی ہو گئی اور ماشاء اللہ چھ بچے ہیں لیکن ابھی تک مکمل طور پر صحت یابی نہیں ہوئی جسم اب بھی کانپتا رہتا ہے۔ دماغ کھولتا رہتا ہے۔ ٹانگوں میں درد ہے۔ دماغ کام نہیں کرتا۔ حافظہ کمزور ہو گیا ہے۔ قرآن پاک کی تلاوت یا دوسرے اوراد کرنے سے عارضی افاقہ ہو جاتا ہے لیکن بعد میں پھر تکلیف ہو جاتی ہے۔ دفتر جا کر لیٹ جاتا ہوں کسی سے بات کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ دماغ اندر سے دکھتا رہتا ہے۔ کوئی چیز اچھی نہیں لگتی۔ بیوی بچے بھی اچھے نہیں لگتے۔ کبھی کبھار ہوش میں آتا ہوں تو یہ دنیا اچھی لگتی ہے۔ سب سے زیادہ زور دماغ پر رہتا ہے۔ دل اور دماغ کام نہیں کرتے۔
ڈاکٹروں سے رجوع کیا ہے۔ کوئی مرض نہیں بتاتے۔
آپ سے درخواست ہے کہ خدارا میرے معاملے کی طرف نظر کریں کہ یہ مرض یا تکلیف کیوں ہے۔ کیا یہ واقعی سفلی عمل کی وجہ سے ہے۔
جواب: کسی نے جادو کیا ہے اور نہ ہی کوئی اوپری اثر یا آسیب ہے۔ یہ بیماری ہے۔ اس بیماری میں دماغ کے اندر موجود خلیے کھل جاتے ہیں جن کا رخ لاشعور کی طرف رہتا ہے۔ اور اس کی وجہ ایک گیس ہے جس کو مونو گیس کہا جاتا ہے۔ یہ گیس سورج کے زوال کے وقت کسی درخت یا زمین سے خارج ہوتی ہے۔ اگر اس گیس کی زد میں کوئی آدمی آ جائے، اس کی عمر کچھ بھی ہو تو دماغ کے خلیے ان ویزیبل اشیاء دیکھنے لگتے ہیں یا اپنے اوپر شدید دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ دماغ کے اوپر دباؤ سے الجھن، پریشانیاں اور بیماریاں لاحق ہونے لگتی ہیں۔ اس کا علاج یہ ہے کہ آپ رات کو سوتے وقت بنفشہ کی پتیوں کو جوش دے کر چینی ملا کر جوشاندہ کی طرح پئیں۔
ایک ماہ تک، ہر جمعرات کو چالیس جمعرات تک 2روپے خیرات کریں۔ انشاء اللہ 24سالہ مرض ختم ہو جائے گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔