Topics

نیوٹرل تھنکنگ ۔ بیٹے کارویہ ماں کے ساتھ


ا ۔ ب، پشاور: جوانی میں بیوہ ہوگئی تھی ۔ بچوں کی خاطر دوسری شادی نہیں کی۔آپ کی بہت پرانی قاری ہوں۔ جب اخبار ِ جہاں میں آپ کا کالم آتا تھا تو خط لکھ کرآپ سے راہ نمائی لیتی تھی، اﷲ کے فضل سے مسائل حل ہوئے، بچے کامیاب ہوئے، ان کی شادیاں کیں۔ اب بچے اپنے گھروں میں خوش و آباد ہیں لیکن ایک بچہ مجھے دل سے اپنے ساتھ رکھنے پر راضی نہیں ۔ بیٹیاں اپنے گھروں کی ہیں۔ ایک بیٹا ہے، اس کارویہ میرے ساتھ اچھا نہیں، بہو مجھے ساتھ رکھنا نہیں چاہتی۔ بڑھاپا آگیا ہے، بہت تنہائی کا شکار ہوں، اس عمر میں کہاں جاؤں؟

 بچوں کی تربیت پر سب کچھ لگا دیا، بڑھاپے کے لئے کچھ نہیں چھوڑا۔ دربدری سے تھک گئی ہوں ۔ ایسا وظیفہ بتادیں کہ کوئی مستقل ٹھکانا ہو، کسی کی محتاجی نہ ہو، سکون سے رہ سکوں اور باقی زندگی اﷲتعالیٰ کی یاد میں گزار دوں ۔

جواب: محترم بہن ! اﷲآپ کو خوش رکھے۔ دنیا کے نشیب و فراز کا آپ کو تجربہ ہے۔ ہر آدمی دنیا میں تنہا آتا ہے اور دنیا کی کمائی چھوڑ کر تنہا واپس چلا جاتا ہے ۔مٹی میں سے ظاہر ہوتا ہے اور منوں مٹی میں جا کر سوجاتا ہے۔عزیز، رشتہ دار ، ماں باپ ،اولاد، دوست احباب، سب گڑھا کھودتے ہیں، اس میں مٹی کے بنے ہوئے پتلےُ کو لٹادیتے ہیں۔ آدمی کہیں سے بر ہنہ آتا ہے اور برہنہ چلا جاتا ہے ۔ جو کپڑا تن پر ہوتا ہے اس کو قینچی سے کاٹ کر الگ کرتے ہیں ۔

 پیدا ہوئے تو ساتھ کتنے کپڑے لائے؟ اس دنیا سے پردہ کرکے دوسری دنیا میں ظاہر ہوئے ، کیا ساتھ لے گئے —؟ یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہر آدمی دہراتا ہے۔ جو کچھ کماتا ہے، چھوڑ جاتا ہے اور جتنی زیادہ توقعات کی گٹھڑی سر پہ رکھتا ہے، اسی مناسبت سے اس میں دب کر مٹی کے ذرّات میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔

محترم بہن! یہ کہانی ایک ہے لیکن جب آدمی نیوٹرل (Neutral Thinking) ہوکر سوچتا ہے تو دیکھتا ہے کہ جس مٹی سے وہ بنا ہے، وہ بھی ساتھ نہیں جاتی۔ خوش رہیں اس لئے کہ خوش رہنا جنت کا راستہ ہے۔ ایک خوشی میں کثافت ہوتی ہے اور دوسری خوشی میں لطافت ہوتی ہے ۔ وہ خوشی اختیار کریں جس میں لطافت ہے ۔ آپ کثرت سے وضو بے وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں اور روزانہ ترجمے کے ساتھ قرآن کریم کے پاؤ سپارے کی تلاوت کریں ۔ اللہ سے لَو لگائیں اور شکوے شکایات کو نظر انداز کریں۔



’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (نومبر 2022ء) 

Topics


Parapsychology se masil ka hal

خواجہ شمس الدین عظیمی


معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔