Topics

رنگ بے رنگ۔پیراسائیکلوجی

                          

اسدمسعود،  لاہور :   محمد زاہد صاحب نے جون ۲۰۲۱ء کے شمارے میں جو نکتہ اٹھایا ہے وہ اہم ہے۔ میں خود اس سلسلے میں لکھنا چاہتا تھا۔ خوشی ہوئی کہ میرے علاوہ بھی کسی نےمحسوس کیا کہ پیراسائیکالوجی کے علم کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ جواب میں ایک جگہ آپ نے  لکھا ہے کہ’’مسائل کے حل کے سلسلے میں کائناتی قوانین کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔‘‘ فروری کے شمارے میں ایک خاتون  کے معاشی حالات  پر ان کو حل بتایا گیا  کہ مختلف پرندوں کے رنگین پروں سے پنکھا بنا کر دوپہر کے وقت فضا میں پنکھا جھلئے۔ صبح کو پرندوں کے لئے دانہ پانی رکھنے کابھی فرمایا۔ آج تک کسی  مسئلے کا ایسا منفرد اور دلچسپ علاج نہیں پڑھا۔حیران ہوں کہ اس عمل سے  معاشی بدحالی کیسے دور ہوتی ہے۔

 جواب:   خالقِ ارض و سما کا فرمان ہے،

’’اور یہ جو بہت سی رنگ برنگ کی چیزیں اس                                                      نے تمہارے لئے زمین میں پیدا کی ہیں، ان میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غوروفکر کرتے ہیں۔ ‘‘  (النحل:  ۱۳)

عزیز بھائی! قرآن کریم کی اس آیت کو پڑھئے، پڑھ کرتفکر کیجئے کہ عالمین میں کیا کوئی چیز بے رنگ ہے& ؟کھانے پینے کی چیزوں کی فہرست بنائیے اور دنیا میں جتنے وسائل ہیں ان کو شمار کیجئے& نشان دہی کیجئے کہ کیازمین میں کوئی چیز بے رنگ ہے& ؟ آپ کا سوال تفکر طلب ہے ۔ قرآن کریم  کی اس آیت کے ہر لفظ کو الگ الگ لکھئے جیسے وما، ذرالکم ، فی ، الارض ، مختلفاً، الوانہ۔    معانی  ساتھ میں لکھ کر  یکسوئی سے غور کیجئے۔ تفکر کے لئے  رسالے  کے صفحات حاضر ہیں ۔ 


’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                                    (جولائی                 2021ء)

Topics


Parapsychology se masil ka hal

خواجہ شمس الدین عظیمی


معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔