Topics
رونق جہاں(سرگودھا): میرا نام
رونق ہے لیکن چہرہ بے رونق ہے۔پتہ نہیں کیا سوچ کر اماں ابا نے یہ نام رکھا جو
میری تضحیک بن گیا ہے۔ مجھ میں کشش نہیں ۔ آنے والے رشتوں میں پیش رفت نہیں ہوتی۔
ناک نقشہ اچھا ہے مگر آنکھیں بے رونق ہیں اور چہرے پر یاسیت پھیلی ہوئی ہے۔ بات
صرف رشتے تک محدود نہیں، خاندان اور کالج میں بھی اہمیت نہیں دی جاتی۔ سب خوب صورت اور پرُکشش لوگوں سے میل جول رکھنا چاہتے ہیں۔مسترد کئے جانے کے احساس نے
مجھے معاشرتی اور نفسیاتی لحاظ سے بہت متاثر کیا ہے۔ میں نے خود کو مکمل طور پر
تعلیم کے حصول میں مشغول کرلیا ہے لیکن میں اندر سے تنہا ہوں۔
جواب:صبح سویرے بیدار ہوکر وضو کیجئے۔ سردی
ہو تو ہاتھ اور چہرہ نیلے رنگ کے تولئے سے خشک کرکے شمال رخ بیٹھ کر آنکھیں بند کر لیجئے ۔بہت ملائم کپڑا
یا شیفون کا دوپٹا آنکھوں پر اس طرح باندھ لیجئے کہ پپوٹوں پر ہلکا دباؤ رہے۔ اب
درود خضری پڑھتے پڑھتے یہ تصور کیجئے،
’’میں ایک باغ میں ہوں جہاں ہر
طرف گلاب کے پھول کھلے ہوئے ہیں ۔‘‘
انشاءاﷲ —
جب چند ہفتوں میں تصور قائم ہوجائے تو گہرے لمبے سانس لیجئے،بھینی بھینی خوش بو آئے گی اور کمرا مہک جائے
گا۔ خوش بو اتنی تیز ہوگی کہ گھر میں دوسرے افرادبھی حواس میں لطافت محسوس کریں
گے۔ خوش بو قائم ہونے کے بعد یہ تصور کیجئے،
’’میں سرخ رنگ کا گلاب ہوں اور
گلاب کے چاروں طرف مرکری روشنی ہے ۔ ‘‘
چار سے پانچ ہفتوں میں جب آپ
مرکری روشنی سے مانوس ہو جائیں گی تو یہ روشنی ایک حسین روپ میں ظاہر ہوگی۔ آپ اس
سے پوچھئے کہ مجھے پرُکشش اور خوب صورت ہونے کے لئے
کیا کرنا چاہئے۔ جو کچھ وہ بتائے، اس پر عمل کرنے سے آپ دنیا کے پرُکشش اور
انتہائی خوب صورت لوگوں میں شمار ہوں گی۔ اس راز سے واقف لوگوں میں جاذبیت کا یہ
عالم ہوتا ہے کہ ہرشخص ان سے دوستی کرنا چاہتا ہے
۔
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔