Topics

سہارے فریب ہیں ۔محفل میں بات کرنا


ام ہانی( سکھر): لگتاہے مجھے نظر لگ گئی ہے۔ انتہائی خوش رہنے والی اور سب کو خوش رکھنے والی لڑکی تھی۔ حالات مشکل رہے یا آسان—  بہادری سے اور ہنستے ہنستے سامنا کیا ، مایوس ہوئی نہ ہمت ہاری ۔میں آگے بڑھنا چاہتی تھی کہ دیکھوں زندگی میں کیا کچھ ہے۔ زندگی کے سفر کو میں نے مہم سمجھ کر گزارا جسے مجھے سر کرنا تھا۔ مگر آج میرے حالات ان باتوں کے بالکل برعکس ہیں۔ میرے اندر یکسر بہت کچھ بدل گیا ہے۔معمولی باتوں پر گھبرا جاتی ہوں ۔ذہن میں لوگوں کا خوف رہتا ہے کہ مذاق اڑائیں گے اس لئے محفل میں بات کرنے سے ہچکچاتی ہوں ۔بات کرتی ہوں تو سر پیر نہیں ہوتا۔ خود اعتمادی تہس نہس ہوگئی ہے۔ اپنی کیفیت کس کو بتاؤں ، کوئی سمجھنے والا نہیں ہے۔ مجھے کیا ہو گیا ، میں کیوں بدل گئی ہوں؟ مجھے پہلے جیسا بنادیں۔

جواب:     تمام عمر سہاروں پہ آس رہتی ہے

              تمام عمر سہارے فریب دیتے ہیں

جب تحت الشعور میں کوئی غیر معمو لی امید مستحکم ہو جاتی ہے اور حالات ایسے ہوں کہ کوشش کام نہ آتی ہو ، دل میں امید زیادہ سے زیادہ قائم ہو چکی ہو اور امید سے دست بردار ہونا طبیعت قبول نہ کرے تو ذہن اس امید پر مرکوز ہو جا تاہے ۔ایسی صورت حال واقع ہو نے پر امید کے گرد بہت سی امیدیں طواف کرنے لگتی ہیں ۔

مثلا ً ایک خاتون چاہتی ہیں کہ میری فلاں سے شادی ہوجائے اسی طرح کوئی صاحب حسب ِدل خواہ شادی کے خواہش مند ہیں ۔ امید قائم ہوکر مستحکم ہو جا تی ہے ۔ ساری خوشیاں ، تمام امیدیں اس ایک امید کے زیر اثر رقص کرتی ہیں۔فرد سوچتاہے کہ فلاں سے شادی نہیں ہوئی تومیں برباد ہو جائوں گا ،زندگی تاریک اور عمر رائگاں ہوجائے گی۔ پھر یہاں رہ کر کیا کرنا! ملک چھوڑ کر دیار غیر چلاجاؤں گا۔ خیالات میں شدت پیدا ہونے سے فرد زندگی کے خاتمے کے بارے میں بھی سوچتا ہے وغیرہ۔ جب کسی وجہ سے'' مستحکم امید '' منقطع ہو جائے تو شعور پر ایسی ضرب پڑتی ہے کہ فرد بعض اوقات ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے ۔ تعطل کے نتیجے میں جمود طاری ہو تا ہے جسے سمجھنے سے قاصر رہتا ہے اور معمولی باتوں پرنروس ہو جا تا ہے ۔ لوگوںسے کتراتا ہے ۔ بات کرنا چاہتا ہے مگر ذہن میں مفہوم کو الفاظ کا جامہ پہنانے کی قدرت نہیں رہتی ۔

حل:  چھ انچ لمبا اور چار انچ چوڑا سفید چمک دار آرٹ پیپر لے کر اس پر اوپر سے نیچے تک سیدھی سیدھی لائنوں میں پانچ (٥) کا ہندسہ لکھیں ۔تعداد جتنی بھی ہو کاغذ کو فریم کروالیں ۔فریم میں جو لکڑی استعمال ہواس کا رنگ کالا ہو نا چاہئے ۔فریم ایسی دیوار پر لٹکائیں جہاں آپ کی نظر زیادہ سے زیادہ دیکھ سکے ۔ دن رات وقتا ً فوقتا ًیہ فریم دیکھتی رہیں ۔انشاء اللہ اس طرزِ عمل سے آپ نارمل ہو جائیں گی ۔ کتاب '' مراقبہ '' میں اس مرض کا تفصیلی علاج لکھا ہے ۔اس کے مطابق مرا قبہ کریں ۔


حوالہ:۔پیراسائیکلوجی۔ فروری 2019۔ماہنامامہ قلندر شعور

Topics


Parapsychology se masil ka hal

خواجہ شمس الدین عظیمی


معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔