Topics
محمد صلاح الدین
( اورنگی ٹاؤن) : خود کو سمجھنا چاہتا ہوں۔ آج کل توجہ اسی میں مرکوز ہے۔ فکر نے
جسم کو ایک حد تک رد کر دیا ہے۔ حواس کا خاکہ بنتا ہے ، ذہن اعراف کی طرف صعود
کرتا ہے۔دنیا سے بے زاری پیدا ہو گئی ہے۔ دنیاوی ترقی کا خیال آتے ہی موت کا خیال
ابھرتا ہے۔ اگرچہ موت وحیات کی حقیقت سے واقفیت ہو رہی ہے، ساتھ میں وسواس اور
لاعلمی کی پیچیدگیوں سے گھبراہٹ ، الجھن اور خوف طاری ہو جاتا ہے۔ راہ نمائی درکار
ہے۔
جواب : سونے سے پہلے سیدھی کر وٹ لیٹ جائیں اور سیدھا ہاتھ سیدھے کان کے نیچے رکھیں۔ سیاہ مرچ کا سفوف بہت باریک پیس کر ایک ڈبیا میں رکھ لیں لیں۔ روئی (فوم کے نہیں) کے دو چھوٹے پھوہے بنائیں۔ اس کے اندر تھوڑی سی کالی مرچ کا سفوف ڈالیں۔ روئی لپیٹ کر کانوں میں رکھ لیں اور سو جائیں۔ جو خواب نظر آئے اسے لکھ لیں۔ ناشتے میں ایک ٹیبل اسپون شہد لیں۔ 40 دن بعد رابطہ کریں۔
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔