Topics

100 ۔ خیال کی تحریک۔ جتن


راشدہ بیگم ( دو منٹ چورنگی): بلاشبہ روحانی سلسلے کی تعلیمات بندے کو اللہ سے ملاتی ہیں۔ اللہ سے ملنے میں جو سکون حاصل ہوتا ہے وہ بری نعمت ہے۔ پیرا سائیکا لوجی سے مسائل کے حل میں تھیوری پڑھی۔ حاصل مطالعہ یہ ہے کہ خالق کائنات کے مربوط نظام کے تحت خیال اور تحریکِ زندگی پر محیط ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب مظاہر کائنات میں تصرف کا سبب خیال ٹھہرا تو ذہنی تحریک منفی کیوں ہو جاتی ہے؟ خالق کی جانب متوجہ ہونے اور خود کو غور و فکر پر آمادہ کرنے کے لئے 100 جتن کیوں کرنا پڑتے ہیں؟

جواب  :  جنت ایسا مقام ہے جہاں خوشی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ذہن پُرسکون اور خوف سے آزاد ہے۔ مناظر دلکش اور فضا پھولوں کی خوشبو سے معطر ہے لیکن جنت کے ماحول کی ایک شرط ہے۔ جہاں سے دل چاہے خوش ہو کر کھاؤ پیو اور جنت کی پرُفضا اور سبک خرام ہوا میں زندگی کا لطف اٹھاؤ۔ لیکن ۔۔۔۔۔شماریات سے زیادہ درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کے قریب جانے کو منع فرمایا ہے۔ یہ بھی ارشاد ہے کہ اگر درخت کے بارے کھوج لگایا تو اپنے اوپر ظلم کرو گے اور  جنت میں نہیں رہو گے۔ جو کچھ ہوا وہ سب جانتے ہیں۔ حکم عدولی سے نافرمانی ہوئی اور جنت کی فضا نے رد کرد یا۔ فتکونا من الظالمین ۔۔۔۔ پر تفکر سے معلوم ہوتا ہے کہ خالق و مالک اللہ کے فرمان کی نافرمانی ہوئی۔ اب خیر کی جگہ شر کا غلبہ ہو گیا جس کو ابلیس، نافرمان، شیطان، مردود اور بھٹکا ہوا کردار کہا گیا۔ نافرمان بندے کے لئے جنت کے دروازے بند ہیں۔ اللہ قادرِ مطلق ہے جو چاہے کر سکتا ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے، جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔ آدمی کے اندر منفی تحریک اس لئے ہوتی ہے کہ آدم سے نافرمانی ہوئی۔ توجہ اللہ کی  طرف سے ہٹ کر شیطان کی طرف ہو گئی۔ اب آدمی کے اندر فرماں برداری اور نا فرمانی دو وصف ہیں۔اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق دنیا میں دو رخوں پر تخلیق ہوئی ہیں۔ ایک رخ اللہ کے لئے پسندیدہ ہے۔ اطاعت کے لئے پیغمبروں کو دنیاؤں میں بھیجا۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ کون سا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رسول اللہ ﷺ کی رحمت کے وسیلے سے، برائیوں سے محفوظ رکھے ، آمین۔


حوالہ:۔پیراسائیکلوجی۔ اپریل 2020۔ماہنامامہ قلندر شعور

Topics


Parapsychology se masil ka hal

خواجہ شمس الدین عظیمی


معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔