Topics
م ۔ ا، شہر کا نام
نہیں لکھا: نماز روزے کا پابند ہوں مگر برداشت کی
کمی ہے جس کی وجہ سے اکثر چھوٹے بڑوں کا احترام پیش ِنظر نہیں رہتا۔ بعد میں
شرمندگی ہوتی ہے۔ عمر 25 سال ہے۔ غیر شادی شدہ ہوں۔ ایک خامی ایسی ہے جس کا ذکر میں کسی سے
نہیں کرسکتا ۔ مجھے اپنے ہم جنسوں میں کشش محسوس ہوتی ہے اور اس بات نے مجھے
خوفزدہ کردیا ہے۔
جواب: برے ماحول
میں بیٹھنے اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے اخلاقی قدریں پامال ہوتی ہیں ۔ ماں باپ
بچوں کو وقت دینے کے بجائے ہاتھ میں موبائل فون پکڑا دیتے ہیں کہ بچہ مشغول رہے اور ہمیں وقت نہ دینا پڑے۔ یہ زیادتی ہے۔اس سے ذہنی صلاحیتوں کو
زنگ لگتا ہے اور گھر والے غافل ہوتے ہیں کہ بچہ فون پر کیا دیکھ رہا ہے ۔ انہیں
معلوم نہیں ہوتا کہ بچے کے دوست کون ہیں اور ان کا اخلاقی معیار کیا ہے۔
ہر وقت باوضو رہئے
۔ رات کو سونے سے پہلے چھت پر جایئے ۔ آپ کے علاوہ وہاں کوئی نہ ہو۔ آسمان کی طرف
نظر جمائیے ۔ آسمان میں ستارے نظر آتے ہیں۔ جو ستارہ سب سے زیادہ روشن اور چمکدار ہو، اس کو دیکھئے۔ کوشش کیجئے کہ ستاروں
کو جب دیکھیں تو پلک نہ جھپکے۔ اس طرح نظر میں ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے اور کھلی
آنکھوں سے آدمی پانچ سے سات منٹ تک دیکھ سکتا ہے۔
ضروری ہدایت : یہ عمل آلتی پالتی بیٹھ کر کیا جائے یا جس طرح آپ کو آرام ملے، آپ بیٹھ سکتے ہیں۔ پانچ منٹ کی مشق کے بعد دو نفل ادا کیجئے اور درود شریف پڑھئے۔ اس سارے وقفے میں بات چیت کرنا منع ہے۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مئی 2022ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔