Topics
حمیرا فاروق
(کراچی) : دس سال شوہر کے پاس قطر میں رہی۔ انہوں نے معاشی زمہ داریاں پوری کیں
مگر میں جس ذہنی و جسمانی تشدد سے گزری ہوں، لکھتے ہوئے ہاتھ کانپتے ہیں۔ وہ غصے
کے بہت تیز ہیں۔ کسی بھی بات پر غصہ آجاتا، اول فول کہتے ، گالیاں دیتے اور مار
پیٹ کرتے تھے۔ میرے بچوں نے یہ سب دیکھا۔ ہر ممکن کوشش کی کہ گھر بنا رہے، پاکستان
میں کسی کو خبر نہیں کی۔ بڑے بیٹے میں باپ کی عادتیں آنے لگیں تو احساس ہوا شوہر
کے ساتھ رہ کر بچوں کی تربیت نہیں ہو سکتی۔ پاکستان آئی ، گھر والوں نے ساتھ دیا،
میں نے خلع لے لی۔ بچے اب بادب ہو گئے ہیں لیکن باپ کی کمی محسوس کرتے ہیں۔ وہ
باقاعدگی سے خرچہ بھیجتے ہیں۔ فون پر بچوں کے سلسلے میں بات ہوئی تو نارمل بات
کرتے ہوئے پرانی روش پر آگئے۔ کہتے ہیں کہ سمجھ میں نہیں آتا مجھے کیا ہو جاتا ہے۔
وہ چاہتے ہیں کہ میں واپس آجاؤں جانتی ہوں کہ بچوں کو باپ کی ضرورت ہے مگر میں
واپس کیسے جاؤں؟ باپ کے ساتھ رہ کر بچوں کی تربیت ممکن نہیں ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ
شوہر کا رویہ بدل جائے۔
جواب: ٹیلیفون پر ان سے کہیں کہ رات کو جب ستارے جگمگ کرتے ہوں آسمان کو دیکھیں۔کوشش کریں کہ آسمان کو دیکھتے وقت پلک نہ جھپکے۔ پلک جھپک جائے تو دوبارہ آسمان کو دیکھیں اور ستاروں کو شمار کریں۔ کیوں کہ مشق نہیں ہے پلک پھر جھپک جائے گی۔ بے ہمت نہ ہوں۔ آنکھیں کھول کر ستاروں کو دیکھیں اور جس طرح پہلے ستاروں کو سیدھی طرف (کلاک وائز) دیکھا تھا اب الٹی طرف (اینٹی کلاک وائز) سے دیکھیں۔ ایک چکر مکمل ہونے پر دیکھیں کہ پہلے سے کتنے زیادہ ستارے شمار میں ائے۔ پانچ سے سات منٹ یہ عمل کریں۔ لیکن شہر سے باہر جہاں بجلی کی چکا چوند نہ ہو وہاں یہ عمل شمال کی طرف کر کے کیا جائے۔ 21 روز کے بعد مزاج کی تبدیلی سے وہ آپ کو آگاہ کریں اور آپ ”ماہنامہ قلندر شعور“ کو لکھیں۔
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔