Spiritual Healing
رضوان محمود (فیصل آباد):
دکان بہت اچھی چلتی تھی۔ سب کہتے تھے کہ یہ اچھا کھاتے ہیں، اچھا پہنتے ہیں، ان کی
کمائی بہت ہے۔ پھر نہ جانے ذہن میں کیا خیال آیا کہ میں نے نئی جگہ پر دکان لینے
کے خیال سے وہ دکان ایک رشتہ دار کو بیچ دی جو کئی بار اسے خریدنے کی خواہش ظاہر
کرچکا تھا۔ دوستوں اور دوسرے رشتہ داروں نے منع کیا لیکن میرے دماغ پر نہ جانے کیا
دھن سوار تھی ۔ اب نئی دکان کو ایک سال ہوگیا ہے لیکن یہ دکان نہیں چل رہی۔ معاشی
حالات خراب ہوگئے ہیں۔قرض کی نوبت آگئی ہے اور میں قرض لینا نہیں چاہتا۔ مہربانی
فرما کر کوئی حل بتائیے کہ دکان چلے، رزق کشادہ ہو اور میں پہلے کی طرح عزت سے
زندگی گزاروں۔
جواب: انتہائی ضرورت
اورمجبوری میں بھی دکان فروخت نہیں کرنی چاہئے۔
کوڑ یا لوبان لے کر اس کے ٹکڑے کیجئے اور ہر ٹکڑے پرقلم یا کسی نوک دار شے سے نو (9) کا ہندسہ لکھئے ۔ 40 روز تک روزانہ دکان میں نو ٹکڑے لوبان دہکتے ہوئے کوئلوں پر جلایئے ۔ ہر جمعرات کو حسب ِاستطاعت کسی غریب کو کھانا کھلائیے۔ اللہ بے نیاز ہے، بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔ چلتے پھرتے وضو بے وضو یاحی یاقیوم کا ورد کیجئے۔اس کا مطلب ہے — تمام وسائل کے ساتھ زندہ اور قائم رکھنے والا۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (فروری 2023ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔