Spiritual Healing
ملیحہ ماجد ، کراچی: خواب یادنہیں
رہتے یا ایسا لگتا ہے کہ میں خواب نہیں دیکھتی۔ یاد کرنے کی کوشش کرتی ہوں تو
اندھیرے کے سوا کچھ یاد نہیں آتا۔ اگر کسی شخص کو اپنی زندگی میں ایک یا دو کے
علاوہ کوئی خواب یاد نہ رہے تو کیا اس سے ذہن پر منفی اثر مرتب ہوتا ہے؟ ایساشخص
نیند کی دنیا سے کیسے واقف ہوگا؟ کیا پیراسائیکالوجی سے نیند کی دنیا میں اندھیرا دور
ہوسکتا ہے؟
جواب:بیداری اور خواب بظاہر الگ
الگ نظر آتے ہیں لیکن بیداری خواب میں تحریر کا عکس ہے۔ ہر مخلوق سوتی ہے، جاگتی
ہے۔ نیندکتنی دیر کی ہے، کوئی مخلوق کتنا سوتی ہے ،کتنا جاگتی ہے، یہ حواس کی
تقسیم ہے ۔
آدمی کی زندگی مسلسل تغیر پر قائم
ہے۔تغیر کا مطلب بار بار دیکھنا اور دیکھنے میں اس شے کا تبدیل ہونا۔سونے جاگنے
کاتعلق عادت کے اوپر ہے۔ آدمی نیند کو زیادہ کرسکتا ہے اور بیداری کو کم کرنا بھی
اس کے اختیار میں ہے ۔ دیکھنے کی یہ دوطرزیں عالم ِامکان میں مسلسل متحرک ہیں ۔
اﷲکی بنائی ہوئی ہر شے سوتی ہے ،جاگتی ہے۔ یہ
سمجھئے کہ ایک فلم ہے جو اسکرین پر دو طرح نظر آتی ہے۔ جب شعور پر لاشعور غالب
ہوجاتا ہے یعنی نیند طاری ہوتی ہے تو وہ سوتے ہوئے مختلف کیفیات دیکھتا ہے، ڈرتا
ہے، خوش ہوتا ہے، دیکھتا ہے کہ میں بادشاہ ہوں، رعایا میرے سامنے جھکی ہوئی ہے ،
بیمار بھی ہوتا ہے اور خواب میں اس طرح ناپاک ہوتا ہے کہ غسل واجب ہوجاتا ہے۔تجربہ
یہ ہے کہ آدمی قورما کھاتا ہے اور بیداری کے بعد بیان کرتا ہے کہ میں نے عمدہ
قورما کھایا ہے۔ حالاں کہ اس نے بیداری کی حا لت میں قورما نہیں کھایا۔
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو خواب
نظر نہیں آتے—نظر
آتے ہیں تو یاد نہیں رہتے۔ خواب ایک طرزعمل ہے۔ جو لوگ گہری نیندسوتے ہیں، ان کو
اکثر و بیشتر خواب یاد نہیں رہتے ۔جن لوگوں کی نیند ہو شیار ہو تی ہے، خواب میں
دیکھے ہوئے نقوش ان کو یاد رہتے ہیں۔
دنیا میں علوم کے بے شمار شعبے ہیں۔ ایک شعبہ خواب اور تعبیر کا ہے۔ حافظے کی رفتار بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے خواب میں دیکھی ہوئی چیزوں کا تاثر قائم نہیں ہوتا۔ ہر بندہ خواب ضرور دیکھتا ہےلیکن زیادہ سونے سے گہری نیند میں وہ جو کچھ دیکھتا ہے، بھول جاتا ہے۔ اس کا علاج نیند کو آہستہ آہستہ کم کرنا ہے۔
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔